’ ایران اب بھی خطرہ ہے ‘ بش
4 دسمبر 2007امریکی خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹ کے حوالے سے جب یہ خبر سامنے آئی کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں اتنا پر عزم نہیں ہے کہ جتنا اسے تصور کیا جا رہا ہے تو یہ خبر پوری دنیا کے لئے دلچسپی کا باعث بنی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران نے 2003 کے موسم خزان میں ہی اپنا جوہری ہتھیاروں کا پروگرا م روک دیا تھا۔
جہاں اس رپورٹ کو ایران میں پذیرائی حاصل ہوئی ہے وہیں امریکہ کے اندر ڈیموکریٹس نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران کے بارے میں اپنی پالیسی پر ازسر نو غور کرے۔اِس رپورٹ میں یقین کا اظہار کیا گیا ہے کہ ایران نے اپنے جوہری ہتھیار سازی کے پروگرام کو سن دو ہزار تین میں روک دیا تھا۔اس مناسبت سے امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر سٹیفن ہیڈلی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’ ان کے اندازے کے مطابق ایران نے سن دو ہزارتین میںبین الاقوامی دباو کے تحت جوہری پروگرام پر عمل روک دیا تھا۔‘
اس رپورٹ میں شامل حقائق کو صدر بش کے سینئر مشیر کی جانب سے تصدیق نامہ ملنے سے عالمی سطح پر بش انتظامیہ کے پالیسی سازوں کو کسی حد تک ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مگر امریکی صدر بش کو ابھی بھی یقین ہے کہ ایران ایسا کر گزرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے اس بارے میں کہا کہ ’: مجھے اس کا یقین ہے کہایران ایک خطرہ ہے اور اس کے پاس جوہری ہتھیار سازی کی صلاحیت موجود ہے اور وہ اسے کبھی بھی استعمال کر سکتا ہے۔‘
امریکی رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ سالِ رواں میں ایران نے اپنے جوہری پروگرام کے سلسلے میں خاصی پیش رفت کی ہے جس میں خاص طور سے گیس سنٹری فوج آلات کی تنصیبات ہے جو یورینئم افزودگی میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ رپورٹ میں مزید واضح کیا گیا کہ اگر یورینیم کی افزودگی کی یہی رفتار رہی تو ایران دو ہزار پندرہ تک جوہری ہتھیار سازی کے قابل نہیں ہو سکتا۔