ایرانی نائب صدر مستعفی
25 جولائی 2009تقریبا ایک ہفتہ قبل ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ خامنہ ای نے احمد نژاد کو احکامات صادر کئے تھے کہ مشائی کو نائب صدر کے عہدے سے ہٹا دیا جائے۔ متنازعہ مشائی نے گزشتہ سال کہا تھا کہ اسرائیلی اور ایرانی آپس میں دوست ہیں، جس کے باعث ایران میں قدامت پسند حلقوں نے مشائی کے اس بیان پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق احمد ی نژاد نے مشائی کی برطرفی کا سرکاری حکم نامہ آیت اللہ خامنہ ای کو بھجوا دیا ہے جس میں لکھا ہے کہ مشائی اپنے عہدے سے دست بردار ہیں۔
گزشتہ ایک ہفتے سے مشائی کو نائب صدر نامزد کئے جانے پر احمدی نژاد کو قدامت پسند حلقوں کی جانب سے سخت دباؤ کا شکار بنایا جا رہا تھا، یہاں تک کہ سپریم رہنما خامنہ ای نے اپنے ایک خط میں احمدی نژاد کو لکھا تھا کہ مشائی کو اِس عہدے پر فائز کرنا نہ ملکی صدر کے حق میں بہتر ہے اور نہ ہی حکومت کے۔ ایران کے ذرائع ابلاغ پر نشر کئے جانے والے اِس خط میں خامنہ ای نے کہا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ مشائی کو اُن کے عہدے سے ہٹا دیا جائے کیوں کہ اس فیصلے سے صدر کے حمایتیوں میں تفرقہ پڑ سکتا ہے اور اختلافات پھوٹ سکتے ہیں۔
اسرائیل اور امریکہ کے خلاف کھل کر بولنے والے احمدی نژاد نے ابتداء میں مشائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ملک کے اسلامی نطام کی حفاظت کے لئے وفادار اور ایماندار ہیں۔ مبصرین کے مطابق مشائی کو نائب صدر کے عہدے سے برخاست کرنے پر احمدی نژاد کو سیاسی طور پر ایک دھچکا لگا ہے۔
دریں اثناء ایران میں انقلاب کے محافظوں کے کمانڈر ان چیف نے آج اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر اسرائیل، ایران پر حملہ کرے گا تو وہ جواباً اسرائیل کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر دیں گے۔ محمد علی جعفر نے اپنے نشریاتی انٹرویو میں مزید کہا کہ تہران حکومت کی میزائل ٹیکنالوجی اسرائیل کو اور گلف ممالک میں امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنا سکتی ہے۔ علی جعفر نے کہا کہ ایران اسرائیل کی عسکری صلاحیت سے ہر گز خوف زدہ نہیں ہے۔