ایرانی میزائل تجربات اور عالمی ردعمل
29 ستمبر 2009عالمی برادری کی جانب سے ایرانی میزائل تجربات کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ ایران نے پیر کے روز دور مار میزائلوں کے تجربات کئے۔ اتوار کو بھی کم فاصلے تک مار کرنے والے دو میزائل ٹیسٹ کئے گئے۔
ان تجربات میں ایرانی میزائل شہاب سوئم اورراکٹ سجیل شامل ہیں جو دوہزارکلومیٹر فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ شہاب سوئم، خلیج فارس میں موجود امریکی فوجی اڈوں اوراسرائیل کے علاوہ چند یورپی ممالک تک کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جرمن وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ مذمتی بیان میں کہا گیا ہے کہ ان میزائل تجربات سے تہران اورعالمی برادری کے درمیان بداعتمادی پیدا ہو گی۔ برطانیہ کے جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے ان اقدامات سے عالمی برادری کی توجہ اس کے متنازعہ ایٹمی پروگرام سے ہرگز نہیں ہٹے گی۔
امریکی صدر کی رہائش گاہ، وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبز نے ان تجربات کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدامات سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ دکھائی دیتے ہیں۔ یورپی یونین کے سربراہ برائے خارجہ امور خاویئرسولانا نے ایران کی جانب سے ان تجربوں پر تشویش ظاہر کی ہے جبکہ فرانس کی طرف سے بھی موقف سامنے آیا ہے۔
روسی وزیرخارجہ Sergei Lavrov نے ان ایرانی تجربات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو اس معاملے میں مصلحت سے کام لینا چاہئے۔ روسی وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ یہ وقت ایسا نہیں جب جذبات سے کام لیا جائے بلکہ صبروتحمل سے کام لیتے ہوئے تہران کے ساتھ بامقصد مذاکرات شروع ہونے چاہئیں۔
واضح رہے کہ ایران میں یورینیم کی افزودگی کے ایک اور مرکز کی موجودگی کے انکشاف پرعالمی سطح پرشدید ردعمل ظاہر کیا گیا تھا۔ یہ میزائل تجربات ایک ایسے موقع پر کئے گئے ہیں جب یکم اکتوبر کو سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک پلس جرمنی، ایرانی حکام سے متنازعہ ایٹمی پروگرام کے حوالے سے بات چیت کرنے والے ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عابد حسین