ایرانی قدامت پسندوں کی رفسنجانی پرکڑی تنقید
19 جولائی 2009اس سے قبل ایران کے سرکردہ مذہبی رہنما ہاشمی رفسنجانی نےجامعہ تہران میں خطبہِ جمعہ دیتے ہوئے ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ خامنہ ای کو براہ راست چلینج کرتے ہوئے کہا تھا کہ بارہ جون کو منعقد ہوئے صدارتی انتخابات کے نتائج کی شفافیت پر کئی ایرانیوں کو شکوک ہیں۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ ان انتخابات کے بعد ملک میں ایک بحران کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔
رفسنجانی کے اس خطبے پر ہفتہ کے دن قدامت پسند صدر محمود احمدی نژاد کے حامیوں نے شدید تنقید کی۔ بظاہر احمدی نژاد کے حامی سمجھے جانے والے ایک اخبار کیہان کےمدیر اعلیٰ نے لکھا کہ رفسنجانی، قانون توڑنے والوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں جب کہ ایک اعلی مذہبی شخصیت آیت اللہ محمد یازدی نے ہاشمی رفسنجانی کو ملک میں تناؤ کی کیفیت پیدا کرنے کے لئے مورد الزام ٹھراتے ہوئے اشارتاً کہا کہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جانی چاہئے۔
صدر احمدی نژاد کے حامی اور ایران میں قانون ساز ادارے کے ممبر آیت اللہ محمد یازدی نے رفسنجانی کے بیانات کو مسترد کر دیا ہے۔ ایرانی خبر رساں ادارے فارس کے مطابق یازدی نے کہا کہ ایسے افراد جو معاشرے میں شکوک پیدا کرتے ہیں اور جن کے پھیلانے ہوئے فساد سے املاک اور جانوں کا ضیاع ہوتا ہے، ان سے قانونی طور پر نمٹا جانا چاہئے۔
قدامت پسندوں کےترجمان اخبار کیہان کے مدیر اعلیٰ حسین شریعت مداری نے اپنے تجزیے میں رفسنجانی کے خطبے پر سخت تنقید کی اور لکھا کہ وہ اپنے بے منطق اور بے بنیاد دعووں کودہرا رہے ہیں۔
سپریم رہنما کےقریبی ساتھی شریعت مداری نے رفسنجانی کی اس بات کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جس میں انہوں نے ملک میں بحران کی کیفیت کی بات کی۔ کیہان اخبار نے لکھا کہ صدارتی انتخابات کے بعد ایران میں شروع ہونےوالے مظاہروں کے پیچھے مغرب کا ہاتھ ہے۔ واضح رہےکہ کچھ دنوں قبل ہی شریعت مداری نے لکھا تھا کہ ناکام صدارتی امیدوار میر حسین موسوی امریکہ کی ہدایات پر کام کر رہے ہیں۔
ہاشمی رفسنجانی نے اس تنقید کے بعد کہا ہے کہ انہوں نے اپنا خطبہ دینے سے پہلے اس کا متن گارڈین کونسل کے سامنے پیش کیا تھا۔ ایران میں صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والی صورتحال کے تقریبا پانچ ہفتے بعد ہاشمی رفسنجانی نے جامعہ تہران میں یہ خطبہ دیا جسے سننے کے لئے اپوزیشن کے ناکام صدارتی امیدوار میر حسین موسوی بھی شریک ہوئے۔ اس دوران موسوی نے کہا کہ ان انتخابات میں شرمناک حد تک دھاندلی کی گئی۔
واضح رہے کہ 12 جون کے صدارتی انتخابات کے نتائج کے خلاف ایران میں 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد پہلی مرتبہ بدترین بدامنی اور پرتشدد ہنگامے دکھنے میں آئے ہیں۔ ان ہنگاموں میں کم سے کم بیس افراد ہلاک اوردرجنوں زخمی بھی ہوئے جبکہ ہنگامہ آرائی کے الزام میں بیسیوں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔