1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اوش سے پاکستانی طلبہ گھر پہنچ گئے

15 جون 2010

کرغزستان کے شہر اوش میں نسلی فسادات کے باعث محصور 264 پاکستانیوں کو دو خصوصی طیاروں کے ذریعے منگل کے روز چکلالہ ایئربیس پہنچایا گیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق اب اوش میں کوئی بھی پاکستانی موجود نہیں ہے۔

https://p.dw.com/p/NrHX
اوش میں محصور 264 پاکستانیوں کو دو خصوصی طیاروں کے ذریعے چکلالہ ایئربیس پہنچایا گیاتصویر: AP

کرغزستان میں محصور وطن واپس پہنچنے والوں 264 پاکستانیوں میں سے زیادہ تعداد ان طلباء و طالبات کی تھی جو اوش یونیورسٹی میں زیر تعلیم تھے۔ اوش سے واپس پہنچنے والے طلباء و طالبات کے چہرے ان پر بیتنے والے پریشان کن حالات کی کہانی بیان کر رہے تھے اس موقع پر بعض طلباء کی اپنے اہل خانہ کے ساتھ ملاقات کے موقع پر جذباتی مناظر بھی دیکھنے میں آئے۔

منگل کی شام اسلام آباد پہنچنے والے دوسرے طیارے میں اوش میں جاری نسلی فسادات کے دوران ہلاک ہونے والے پاکستانی طالب علم علی رضا کی میت بھی لائی گئی۔ پاکستانی پرچم میں لپٹے علی رضا کے تابوت کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین جنرل ریٹائرڈ ندیم احمد نے کندھا دے کر ایمبولنس تک پہنچایا جہاں سے ان کی میت شورکوٹ میں ان کے آبائی علاقے کو بھجوائی جائے گی۔

Karte Kirgisistan mit Bischkek und Osch ENGLISCH
ذرائع ابلاغ اوش کے نسلی فسادات میں مرنے والوں کی تعداد دو ہزار بتا رہے ہیںتصویر: DW

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ پاکستانی طالبعلموں کی بحفاظت وطن واپسی کےلئے کرغزستان حکومت کے تعاون کے مشکور ہیں اورامید ہے کہ تعلیم ادھوری چھوڑ کر وطن واپس پہنچنے والے طالبعلموں کو حالات صحیح ہونے پر اپنی تعلیم مکمل کرنے کی اجازت بھی دی جائے گی۔

منگل کی شام پہنچنے والے طیارے میں بعض ایسے طلباء بھی شامل تھے، جنہوں نے کرغزستان میں دوران تعلیم شادیاں کر لیں تھیں اوران کے اہل خانہ بھی ان کے ہمراہ پاکستان آئے ہیں۔ ایسے ہی خاندانوں نے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وہ ایسا نہیں کر سکتے تھے کہ محض کاغذات کی چھان بین کے سلسلے میں پاکستانی شہری کو تو وطن واپس آنے دیتے لیکن اس کے غیر ملکی اہلخانہ کو وہیں چھوڑ آتے۔ تاہم شاہ محمود قریشی کے بقول صورتحال معمول پر آنے کے بعد اس حوالے سے کاغذی کارروائی مکمل کرلی جائے گی۔

Pakistans Aussenminister Shah Mahmood Qureshi
اگر کسی بھی پاکستانی کی اوش میں موجودگی کی اطلاع ملی تو اس کی واپسی کےلئے حکومت ضروری اقدامات اٹھائے گی،وزیرخارجہ شاہ محمود قریشیتصویر: AP

قبل ازیں منگل کو علی الصبح اوش سے پہنچنے والے پہلے طیارے میں 134 طلباء و طالبات کو وطن واپس پہنچایا گیا۔ ان طلباء و طالبات کا کہنا تھا کہ انہوں نے اوش میں جاری نسلی فسادات کے دوران انتہائی پریشان کن اورسخت حالات میں اپنی جانیں بچائیں۔ اکثر طلباء کو اپنی تعلیم ادھوری رہ جانے کا افسوس بھی تھا۔ اوش میں قتل ہونے اپنے ساتھی طالبعلم علی رضا کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوالوں پر بھی طلباء خاصے رنجیدہ دکھائی دیئے۔ دوسری جانب اپنے پیاروں کے بحفاظت وطن واپس پہنچنے پران طلباء کے اہل خانہ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے دعویٰ کے برعکس وطن واپس پہنچنے والے بعض طلباء نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اب بھی چند پاکستانی طلباء اوش میں محصور ہو سکتے ہیں اور یہ وہی طلباء ہیں جو ہوسٹل میں رہنے کے بجائے اکثریتی کرغیز باشندوں کے زیرعتاب آئے ہوئے ازبکوں کے ساتھ رہ رہے تھے۔ دریں اثناء وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اگر کسی بھی پاکستانی کی اوش میں موجودگی کی اطلاع ملی تو اس کی واپسی کےلئے حکومت پاکستان ضروری اقدامات اٹھائے گی۔

رپورٹ :شکور رحیم

ادارت : عدنان اسحاق