اورنج لائن میٹرو منصوبے سے کونسی تاریخی عمارتوں کو خطرہ ہے؟
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت کی جانب سے اورنج لائن منصوبے کے اعلان کے ساتھ ہی اس کے خلاف احتجاج شروع ہو گیا تھا۔ ان میٹرو منصوبے کے زد میں کئی تاریخی عمارتیں آ رہی ہیں۔ ان میں کچھ تاریخی مقامات کی تصاویر۔
بدو کا آوا
میٹرو ٹرین کے زیر تعمیر ستونوں کے درمیان نظر آنے والا گنبد "بدو کا آوا" یا بدو کا مقبرہ ہے۔ مغل بادشاہ شاہجہان کے دور میں تعمیر ہونے والی اس عمارت کا دلکش طرز تعمیر اب متروک ہو چکا ہے۔ جی ٹی روڈ پر میٹرو ٹرین سے یہ عمارت بھی پس منظر میں چلی جائے گی۔ سترہویں صدی کی اس عمارت کو بھی قانونی تحفظ حاصل ہے۔
چوبرجی بھی دکھائی نہیں دے گی
1646ء میں تعمیر ہونے والی مغلیہ دور کی اس عمارت کو اس کے چار برجوں کی وجہ سے چوبرجی کہا جاتا ہے، مغل بادشاہ اورنگزیب کی بیٹی کے زیب النسا سے منسوب اس عمارت کے سامنے سے پینتیس فٹ اونچے ٹریک سے جب میٹرو ٹرین گزرے گی تو مغلیہ طرز تعمیر کا شاہکار بہت سی نظروں سے اوجھل ہو جائے گا۔
کئی جگہ کام رک گیا
مغلیہ شہزادی زیب النسا کے مقبرے کی تاریخی عمارت کے قریب بھی میٹرو ٹرین کا کام عدالتی حکم کے بعد روک دیا گیا ہے۔ 27 کلومیٹر لمبی اس میٹرو ٹرین پر 165 ارب روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔
درگاہ بچ گئی
لاہور کے نابھہ روڈ پر موجود درگاہ موج دریا بھی میٹرو ٹرین کے ابتدائی منصوبے میں ٹرین کے راستے میں تھی لیکن ابھی زیر زمین راستے کی تیاری کی وجہ سے اسے بچا لیا گیا ہے۔
تعمیراتی کام روکنے کا عدالتی حکم
1860ء میں تعمیر کیے جانے والے سینٹ اینڈریو چرچ نابھ روڈ کا کچھ حصہ بھی میٹرو ٹرین میں آنے کا خدشہ تھا اس لیے عدالت نے یہاں بھی تعمیراتی کام روک دیا تھا۔
خطرہ بدستور باقی
1849ء میں لاہور کے مال روڈ پر تعمیر کی جانے والی جنرل پوسٹ آفس کی اس تاریخی عمارت کو 1985ء میں بنائے جانے والے تاریخی مقامات کے تحفظ کے ایک قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے۔ عوامی احتجاج کے بعد اگرچہ یہاں سے میٹرو کو زیر زمین گزارنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے لیکن تعمیراتی ماہرین کو خدشہ ہے اس کی سلامتی کو اب بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
بچنا مشکل ہے
لاہور کے مال روڈ پر واقع1887ء میں تعمیر ہونے والے کیتھیڈرل چرچ بھی لاہور اورنج لائن منصوبے کی زد میں آنے سے بچ نہیں سکا ہے۔
منظر بدل جائے گا
جب اورنج ٹرین منصوبہ مکمل ہوگا تو لاہور کا تاریخی لکشمی چوک بھی اپنا روایتی منظر نامہ کھو چکا ہو گا۔ لاہور کے میکلوڈ روڈ پر، مون لائیٹ سینما کے سامنے واقع منفرد طرز تعمیر کی حامل قدیم عمارتیں بھی میٹرو ٹرین کے منصوبے کی نذر ہوتی جا ری ہیں۔
لکشمی مینشن
1935 میں لکشمی مینشن کے نام سے لاہور کے تاریخی لکشمی چوک میں تعمیر ہونے والی اس خوبصورت عمارت کو بھی عدالت نے منہدم کرنے سے روک دیا ہے۔
شالامار باغ
1642 میں تعمیر کیے جانے والے لاہور کے شالا مار باغ کا شمار مغلیہ دور کی شاہکار عمارتوں میں کیا جاتا ہے۔ عالمی ورثہ میں شامل کی جانے والی اس عمارت کے حسن کو بھی میٹرو ٹرین کے تعمیراتی کاموں نے گہنا دیا ہے۔