1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انگور اڈہ پر حملہ ، ہنگو میں کرفیو

12 جولائی 2008

امریکی فوج نے کہا کہ انگور اڈہ پر حملہ انہوں نے نہیں کیا۔جبکہ دوسری طرف ضلع ہنگو میں سیکورٹی فورسزز اور طالبان کے مابین جھڑپوں میں سات سیکورٹی اہلکار جبکہ طالبان باغیوں کا ایک ساتھی ہلاک ہوا۔

https://p.dw.com/p/EbBV
تصویر: AP

ضلع ہنگو میں ایک مرتبہ پھر کرفیو نافذ کر کے سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے ۔ جبکہ طالبان سے جِرگوں اور مذاکرات کا عمل تیز کر دیا ہے۔ طالبان اپنی دھمکی پر قائم ہیں کہ اگر ان کے چھ ساتھیوں کو آزاد نہیں کیا جاتا تو وہ اغوا کئے گئے انتیس سرکاری اہلکاروں کو ہلاک کر دیں گے۔ دوسری طرف سرحد پولیس حکام نے کہا ہے کہ وہ کسی بھی چیز سے دباؤ میں نہیں آئیں گے اور اپنا کام جاری رکھیں گے۔

واضح رہے کہ سیکورٹی فورسزز کی طرف سے چھ طالبان باغیوں کو گرفتار کرنے کے بعد طالبان باغیوں نے انتیس سرکاری اہلکاروں کو اغوا کر لیا ہے اور وہ اپنے ساتھیوں کے آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

دوسری طرف افغانستان میں تعینات امریکی افواج کا کہنا ہے کہ انگور اڈہ فائرنگ طالبان باغیوں نے کی ہے جس کا مقصد سرحد پر لڑائی کروانا ہے ۔ امریکی حکام نے کہا ہے کہ انگور اڈہ کے مقام پر نیٹو افواج نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ تاہم پاکستانی حکام نے اس وردات کی شدید ترین مذمت کی ہے ۔

اعلی ریٹائرڈ فوجیوں کی تنظیم نے ہفتے کے دن ایک ہنگامی پریس کانفرنس کا اہتمام کرتے ہوئے ، انگور اڈہ میں حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ پاکستان کی سالمیت کو خطرہ طالبان باغیوں سے نہیں بلکہافغانستان میں تعینات امریکی اور نیٹو افواج سے ہے ۔

اس تنظیم کےترجمان بریگیڈئرڈ اختر الاسلام نے کہا ایسے حملوں کو روکا جائے اور مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔ پاکستان کی ممتاز سیکورٹی تجزیہ نگار نسیم زہرہ نے ڈویچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر مذاکرات کا راستہ اختیار نہیں کیا جاتا تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں ۔