1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انقلاب میں سماجی ویب سائٹس کا کردار

9 فروری 2011

مشرق وسطیٰ میں عوامی احتجاج صرف سڑکوں پر ہی نہیں کیا گیا بلکہ مصر میں مظاہرے، تیونس میں حکومت کی تبدیلی اور اردن میں کیے جانے والے مظاہروں میں سماجی ویب سائٹس کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے۔

https://p.dw.com/p/10E65
تصویر: facebook.com/25bahman

مشرق وسطیٰ میں عوامی احتجاج کی تازہ ترین تصاویر فیس بک اور ٹویٹر پر دیکھی جا سکتی تھیں، بلاگز کے ذریعے حالات سے آگاہی ہو رہی تھی جبکہ مظاہروں اور پولیس کی کارروائیوں کی ویڈیوز بھی یو ٹیوب پر موجود تھیں۔ اسی وجہ سے بہت جلد ہی اسے ’’فیس بک انقلاب‘‘ کا نام دے دیا گیا۔ کیا سماجی ویب سائٹس ایک ہراول دستے کا کردار ادا کر سکتی ہیں؟ کیا انقلاب ان کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے؟

Proteste in Ägypten Rolle des Internets
مصری حکومت نے انٹرنیٹ اور موبائل ٹیلیفونز کے رابطوں پر پابندی لگائی تھیتصویر: AP

مصر میں احتجاج کے دوران بنائی جانے والی کوئی بھی ویڈیو تھوڑی ہی دیر بعد فیس بک، ٹویٹر اور یو ٹیوب پر دیکھی جا سکتی تھی۔ اسی طرح مصر میں رونما ہونے والے واقعات پر تبصرے اور ان کی منظرکشی بلاگز کی ذریعے بھی کی گئی۔ رچرڈ گُت یاہر ایک جرمن صحافی ہیں اور وہ بھی بلاگز لکھنے والوں میں شامل ہیں۔ وہ حال ہی میں قاہرہ میں تھے اور بتاتے ہیں’’ اگر مجھے اپنی پہلے سے قائم کردہ رائے ترک کرنا پڑے تو یہ مجھے بہت برا لگتا ہے۔ یہ مظاہرے منظم نہیں تھے، انہیں بہتر انداز میں کیا جا سکتا تھا‘‘۔

قاہرہ حکومت نے بار بار کوشش کی کہ آزاد ذرائع سے دنیا بھر میں پہنچنے والی خبروں کو کسی طرح سے روکا جائے لیکن خبروں نےاپنا راستہ خود ہی بنا لیا۔ گزشہ ہفتے جیسے ہی حکومت نے انٹرنیٹ اور موبائل ٹیلیفونز کے رابطوں پر پابندی لگائی، ٹویٹر نے ایک ایسی سروس شروع کر دی ، جس کے ذریعے کوئی بھی ٹیلیفون کر کے اپنی آواز میں خبر کو ریکارڈ کر وا سکتا تھا۔

2009ء میں ایران میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں بھی یو ٹیوب، فیس بک اور ٹویٹر نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ ڈسلڈروف یونیورسٹی کے پروفیسر یوآخم کلیویس کے بقول ان تحریکوں کا سہرا صرف سماجی ویب سائٹس کے سر ہی نہیں جاتا۔´ ان کے بقول’’ یقیناً ان ممالک میں ایک طبقہ ہے، جو ان ویب سائٹس کو استعمال کرتا ہے۔ لیکن اگر دیکھا جائے تو ان میں سب سے اہم کردار عام انسان ادا کرتا ہے۔ سماجی ویب سائٹس کا تعاون ہو یا نہ ہو، عام آدمی کو اُس کی ضرورتیں سڑکوں پر آنے پر مجبور کر دیتی ہیں‘‘۔

Ägypten Proteste in Kairo auf dem Tahrir Platz
ان تحریکوں کا سہرا صرف سماجی ویب سائٹس کے سر ہی نہیں جاتا بلکہ اصل طاقت عوام ہیں، پروفیسر یوآخم کلیویستصویر: picture alliance / dpa

ماضی میں ہوائی جہاز سے پھینکے جانے والے پرچے جوکردار ادا کرتے تھے، آج وہی کام یہ سماجی ویب سائٹس کر رہی ہیں۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ڈیجیٹل کمیونیکیشن کے استعمال میں بہت سے خطرات بھی پوشیدہ ہوتے ہیں۔ اس کا اندازہ ایران میں ہونے والے واقعات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کس طرح حکومت نے انٹرنیٹ استعمال کرنے والے ناقدین کو آسانی سے گرفتار کر لیا تھا۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت : امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں