1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’انتہاپسندوں‘ کی شہریت منسوخ کرنے کی تجویز

7 مئی 2010

امریکی کانگریس کے اراکین نے ایک ایسے مسودہ قانون کو پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی منظوری کے بعد اُن افراد کی شہریت کو منسوخ کیا جا سکے گا جو کسی امریکہ دشمن انتہاپسند گروپ میں شامل ہوں۔

https://p.dw.com/p/NGis
تصویر: AP

امریکی سینیٹ کے آزاد رکن سینیٹر جو لبر مان نے تجویز کیا ہےکہ اُن تمام افراد کی شہریت منسوخ کر دی جائے، جو امریکہ دشمن گروپوں میں شمولیت اختیار کرتے ہیں۔ اس تجویز کا اعلان انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس پریس کانفرنس میں اُن کے ہمراہ تین دوسرے سینیٹر بھی موجود تھے، جن میں ری پبلکن سینیٹرز چارلی ڈینٹ اور سکاٹ براؤن نمایاں تھے۔ ایسے اشارے بھی سامنے آئے ہیں کہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن بھی اس سوچ کی حامی ہو سکتی ہیں۔

لبرمان کا خیال ہے کہ ایسے تمام افراد جو انتہا پسندی کی طرف راغب ہو کر القاعدہ یا ایسے کسی اور گروپ میں شمولیت اختیار کرتے ہیں، اُن سے وہ حق چھین لیا جانا چاہیے جس کے تحت وہ امریکی شہری ہونے کے ناطے مختلف ملکوں میں کئی طرح کی مراعات حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں۔

Anwar al-Awlaki
امریکہ کو انتہائی مطلوب انور الاؤلاکی، ان کو ہلاک کرنے کا امریکی فوج کو حکم دیا جا چکا ہے۔تصویر: dapd

امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اس تجویز کا خیر مقدم کر سکتی ہیں کیونکہ انہوں نے حال ہی میں کہا تھا کہ جو امریکی شہری دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں، وہ اصل میں شہریت اختیار کرنے کے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے کلنٹن کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی شہریت ایک استحقاق ہے اور یہ بنیادی حق نہیں ہے۔

سنیٹر جو لیبر مان نے اپنے مجوزہ قانونی مسودے پر ممکنہ تنقید کے حوالے سے اپنے مؤقف کی وکالت کرتے ہوئے نیوز کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ حالیہ دنوں میں صدر اوباما نے امریکی فوج کو ایک امریکی شہری انور الاؤلاکی کو ہلاک کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ لیبر مان کے مطابق اگر دہشت گردی میں ملوث کسی شخص کو ہلاک کرنے کی منظوری امریکی صدر دے سکتا ہے تو امریکی حکومت کو بھی یہ اختیار ہونا چاہیے کہ وہ انور الاؤلاکی جیسے شہریوں کی شہریت منسوخ کرسکے۔ لیبر مان کے خیال مییں اس قانون کی موجودگی میں کسی بھی امریکی شہری کے لئے آسان نہیں ہو گا کہ وہ دوسرے ملکوں میں جا کر دہشت گردی کی تربیت لے اور اُس کا استعمال امریکہ میں آ کر کرے۔ مجوزہ قانون کی موجودگی میں شہریت منسوخ ہونے کہ بعد ایسے افراد کے مقدمے عام فوجداری عدالت کے بجائے فوجی عدالت میں چلیں گے۔ لیبر مان کو یقین ہے کہ اگر اُن کی تجویز امریکی دستور میں شامل ہوتی ہے تو اس سے امریکہ بہت زیادہ محفوظ ملک بن جائے گا۔

Times Square Autobombe Anschlag
نیو یارک شہر کے ٹائمز سکوائر میں فیصل شہزاد کی جانب سے بارود سے لدی کھڑی گاڑی، بم ڈسپوزل عملہ گاڑی کے پاس پہنچ رہا ہے۔تصویر: AP

اس تجویز کے ایک اور حامی ریپبلکن پارٹی کے سینیٹر چارلی ڈینٹ کا کہنا ہے کہ اس صورت میں امریکی فوج کے پاس بہت سارے راستے کھل سکتے ہیں۔

لیبر مان کی یہ تجویز امریکی کانگریس سے منظور ہو جاتی ہے تو یہ اُس ستر سالہ پرانے قانون کا حصہ بنے گی، جس میں امریکی وزارت خارجہ کو اختیار دیا گیا تھا کہ وہ کسی بھی ایسے امریکی کی شہریت کو چھین لے جو امریکہ کے ساتھ حالت جنگ میں شریک دشمن ملک کی فوج کا حصہ ہو۔ اسی قانون کے تحت سن 1940 ء کی دہائی میں بے شمار جاپانی نژاد امریکیوں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

تاہم نئی تجویز کے حوالے سے کئی دوسرے اراکین کانگریس نے اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔ پریس کانفرنس میں سینیٹر چاری ڈینٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر کسی کو امریکہ کے خلاف دہشت گردی کرنی ہے، تو اُسے امریکی شہریت کی شاید ضرورت بھی پیش نہ آئے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: گوہر نذیر گیلانی