انتخابات میں معاونت کے لیے اقوام متحدہ کی بنگلہ دیش کو یقین دہانی
16 نومبر 2011اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے منگل کو کہا: ’’اقوام متحدہ بنگلہ دیش کو 2014ء کے انتخابات کے انعقاد کے لیے ہر طرح کی تکنیکی اور لاجسٹیکل مدد فراہم کے لیے تیار ہے۔‘‘
بنگلہ دیش میں اپوزیشن پارٹیوں کو خدشہ ہے کہ انتخابی عمل پر نظر رکھنے کے لیے غیرجماعتی نگران انتظامیہ کی غیرموجودگی میں پولنگ کے دوران دھاندلی ہو سکتی ہے۔
بان کی مون نے اپنے دورے کے موقع پر بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد اور اپوزیشن رہنما خالدہ ضیا سے ملاقاتیں کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ غیرجماعتی نگران انتظامیہ کے حوالے سے سیاستدانوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات سے آگاہ ہیں۔
پولنگ کے عمل کی نگرانی کا آئینی فریضہ نگران انتظامیہ کے پاس ہے۔ جون میں حسینہ واجد کی عوامی لیگ کی سربراہی میں اتحادی حکومت نے 1996ء میں متعارف کرایا گیا غیرجماعتی نگران انتظامیہ کا سسٹم ختم کر دیا تھا، جو تین مرتبہ انتخابات کے عمل کی نگرانی کر چکا ہے۔
حسینہ واجد کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت الیکشن کمیشن کو مضبوط کرے گی تاکہ قابلِ بھروسہ انتخابات کا انعقاد ممکن ہو سکے۔
تاہم خالدہ ضیا کی سربراہی میں اپوزیشن جماعتوں نے خبردار کیا ہے کہ ایسے سسٹم کی غیرموجودگی میں انتخابات کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
بان کی مون سے نگران انتظامیہ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: ’’میں کون ہوں جو مقامی سیاسی صورتِ حال پر بیان دوں۔ یہ آپ کا نظام ہے، آپ کا انتخاب ہے۔‘‘
انہوں نے تجویز دی کہ اختلافات مذاکرات کے ذریعے دُور کیے جائیں۔ بان کی مون نے یہ بھی کہا کہ 2008ء میں بنگلہ دیش کی جمہوریت کی جانب واپسی کے بعد پیش رفت اچھی رہی ہے۔ اس وقت فوجی حمایت سے چلنے والے دو سالہ دَور حکومت کا خاتمہ ہوا تھا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا: ’’تاہم، بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ بات بالخصوص اہم ہے کہ 2014ء کے اوّائل میں کروائے جانے والے انتخابات شفاف ہوں۔‘‘
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان