امریکی CIA اور قیدیوں پر تشدد
17 فروری 2009ان میں سے ایک انتہائی تکلیف دہ طریقہ ’’ واٹر بورڈنگ‘‘ ہے۔ جس کے دوران قیدی کا منہ ڈھانپ کر کچھ اس طریقے سے اس پر پانی ڈالا جاتا ہے جس سے قیدی یوں محسوس کر رہا ہوتا ہے جیسے وہ پانی میں ڈوب رہا ہو۔
بش کے نزدیک یہ ہتھکنڈا اذیت رسانی کے زمرے میں نہیں آتا، جبکہ نئے صدر باراک حسین اوباما کے نزدیک یہ اذیت رسانی ہے۔ اس سال 11جنوری کو اوباما نے ٹیلی ویژن چینل ABC کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا: ’’ میرے خیال میں واٹر بورڈنگ ایک اذیتی ہتھکنڈا ہے۔ میرے دور میں قیدیوں کو اذیتیں نہیں پہنچائی جائیں گیں۔‘‘
اس کے تین ہی دن بعد واشنگٹن پوسٹ نے بش حکومت کی ایک اعلی سرکاری افسر کے حوالے سے یہ خبر شائع کی جس میں انہوں نے اعتراف کیا کہ گوانتانامو میں سعودی عرب کے شہری محمد ال کاحتنی کو اذیتیں پہنچائی گئی ہیں۔ وہ سات سال سےگوانتانامو میں قید ہیں۔ اس دوران انہیں مسلسل سونے سے محروم رکھا گیا۔ جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ دیر تک یخ بستہ پانی میں پھینکا گیا۔ خاتون تفتیشی افسران کے سامنے ننگا کھڑا کیا گیا۔ ان کے گلے میں کتے کی رسی ڈال کرکتوں کی طرح کرتب دکھانے پر مجبور کیا گیا۔
کوئی شخص بھی پورے وثوق سے نہیں کہ سکتا کہ بش دور میں کتنے قیدیوں کو اذیتوں کا نشانہ بنایا گیا۔
خود C I A کے سابق ڈاہریکٹر مائیکل ہائیڈن بھی اعتراف کر چکے ہیں کہ کم از کم تین قیدیوں کو واٹر بورڈنگ کے ذریعے اذیتیں پہنچائی گئی ہیں۔
امریکا میں اب آوازیں بلند ہو رہی ہیں کہ سابق صدر بش اور ان کے ساتھیوں کو اس طرح کے جرائم کے الزامات میں عدالت کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ یوں لگتا ہے جیسے اوباما اس بات کو ٹال رہے ہوں۔ ان کے خیال میں ہمیں آگے دیکھنا ہو گا پیچھے کی طرف نہیں۔
جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے پروفیسر جوناتھن ٹرلی کا کہنا ہے کہ اگر ہم ان واقعات کی تحقیق نہیں کریں گے اور ملزمان کو عدالتوں کے کٹہرے میں کھڑا نہیں کریں گے تو باقی دنیا امریکہ کے بارے میں کیا سوچے گی؟
ان کے بقول ’’ کیا جنگی جرائم کے مقدمات بس دوسری قوموں کے لئے ہیں؟