امریکی وزیرِ خارجہ کا غیر متوقع دورہِ عراق
25 اپریل 2009جمعہ کے روز عراقی دارلحکومت بغداد میں دو خود کش حملہ آوروں نے شیعہ زائرین کے ایک اجتماع پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں عراقی حکّام کے مطابق ستر افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
جمعرات کو ایک اور خود کش حملے میں بھی درچنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اپریل مے مہینے میں متعدد پر تشدّد واقعات میں عراق میں کم از کم ڈھائی سو افراد کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما کی نئی عراق پالیسی کے مطابق امریکی افواج ملک کے بڑے شہروں سے انخلاء کی تیّاریاں کر رہی ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن کا کہنا ہے کہ وہ صورتِ حال کا جائزہ لینے عراق آئی ہیں اور وہ امریکی افواج کے عہدیداروں اور عراقی حکّام سے مل کر یہ جاننا چاہتی ہیں کہ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے کیا کیا جاسکتا ہے۔
ہلری کلنٹن اس دورے میں عراقی وزیرِ اعظم نوری المالکی، صدر جلال طالبانی اور دیگر عراقی حکّام سے ملاقاتیں کریں گی۔
امریکی وزیرِ خارجہ کا یہ دورہ عراق میں نئے امریکی سفیر کرسٹوفر ہل کے اپنے انصب سنبھالنے کے فوراً بعد عمل میں آیا ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ کہ مطابق تشدّد کی یہ نازہ لہر افسوس ناک ضرور ہے تاہم یہ دو ہزار چھ کے ان واقعات سے مختلف ہے جس میں عراق تقریباً خانہ جنگی کی لپیٹ میں آچکا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے دورے کا مقصد عراقی عوام اور حکّام پر واضح کرنا ہے کہ مشکل کے وقت میں امریکو عراق کو تنہا نہیں چھوڑ سکتا۔