امریکی صدر کی روسی ہم منصب اور برطانوی ویزر اعظم سے الگ الگ ملاقاتیں
1 اپریل 2009امریکی صدر باراک اوباما نے جی بیس سمٹ سے قبل دنیا کے امیر ترین ممالک کے مابین کسی بھی قسم کے اختلافات کو غیر اہم تصور کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ اقتصادی بحرانی صورت حال سے نمٹنے کے لئے تمام ممالک کو متحد ہو کر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکی صدر بننے کے بعد اپنے پہلے یورپی دورے کے دوران آج برطانوی وزیر اعظم گورڈن براون سے ملاقات کے بعد باراک اوباما نے کہا ہے کہ جی بیس سمٹ میں شریک سربراہان مملکت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کریں گے نہ کہ اختلافات پر۔
اوباما کے اس بیان سے قبل فرانس نے خبردار کیا تھاکہ اگر مالیاتی نظام میں ریگولیٹری اصلاحات کے معاہدے پر اتفاق رائے نہ ہوا تو وہ جی بیس سمٹ کا بائیکاٹ کرسکتا ہے۔ براؤن سے ملاقات کے بعد اوباما نےکہا کہ وہ اس سمٹ میں اس لئے آئے ہیں کہ وہ شرکاء کو اپنے خیالات سے آگاہ کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ شرکاء کو سنیں گے نہ کہ صرف لیکچر دیں گے۔
اوباما نے کہا کہ دنیا دوسری جنگ عظیم کے بعد سنگین ترین اقتصادی بحران کا شکار ہے اور اس وقت عالمی اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لئے تمام ممالک کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم رکھتا ہے اور دنوں ممالک کی کوشش ہے کہ ایسا بحران دوبارہ پیدا نہ ہو۔
برطانوی وزیر اعظم گورڈن براون نے کہا کہ جی بیس سمٹ کے دوران تمام شرکاء عالمی اقتصادی اصلاحات کے منصوبے پر متفق ہونے کے لئے اکٹھے ہو رہے ہیں اور اس وقت عالمی مسائل کے لئے عالمی سطح پر حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
انہو ں نے کہا کہ اس صورتحال میں جو بھی ضروری اقدامات ہیں ان پر عملدرآمد کے لئے تمام ممالک کو متحد اور پر عزم ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا اس وقت دنیا جس نوعیت کے اقتصادی بحران کا سامنا کر رہی ہے اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ لوگ اپنی ملازمتوں ، گھروں، یہاں تک کہ کچھ امید بھی کھو چکے ہیں۔
اسی طرح امریکی صدر باراک اوباما نے جی بیس سمٹ سے پہلے روسی صدر دمتری میدوی دیف سے ملاقات بھی کی۔ دونوں رہنماوں نے دسمبر میں غیر موثر ہو جانے والے ایٹمی ہتیھیاوں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں توسیع کے لئے مذاکرات کئے۔ بعد ازاں روسی صدر نے کہا کہ وہ امریکہ کے ساتھ بہتر تعلقات کے لئے پر امید ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما جولائی کے مہینے میں روس کا دورہ بھی کریں گے۔