امریکی بجٹ تنازعہ، اوباما کا قوم سے خطاب
26 جولائی 2011امریکی بجٹ تنازعے میں ڈیڈ لاک پیدا ہو جانے کے بعد یہ توقع کی جا رہی تھی کہ صدر اوباما ملکی سرمایہ کاروں کو اعتماد میں لیں گے، تاہم اپنی اس تقریر میں انہوں نے امریکی ووٹروں کو مخاطب کرنا ضروری سمجھا۔
امریکی صدر کی اس تقریر کو اگلے برس ہونے والے صدارتی الیکشن میں ان کی اپنے دوبارہ انتخاب کی کوششوں کے سلسلے کی ایک کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔
اپنی تقریر میں صدر باراک اوباما نے قومی قرضوں کی زیادہ سے زیادہ حد بڑھانے کے سلسلے میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان جاری مذاکرات کی ناکامی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کی ذمہ داری ریپبلکنز پر عائد کی۔
اس سے قبل انہوں نے ریاستی قرضوں کی حد بڑھانے کے لیے مذاکرات کی ناکامی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کو عدم ادائیگی کا شکار ہو جانے سے بچانے کے لیے وہ قرضوں کی حد بڑھانے کی ذمہ داری اکیلے ہی اپنے سر لینے پر تیار ہیں۔
امریکی صدر نے ایک مرتبہ پھر کانگریس سے اپیل کی کہ وہ اس سلسلے میں ’متوازن راستہ‘ اپنائے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں اپوزیشن کی جانب سے دی گئی تجاویزات کو ’سخت‘ قرار دیا۔
باراک اوباما نے امریکی عوام سے اپنے خطاب میں کہا کہ اس سلسلے میں کانگریس میں بہتر لابی کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ کسی حل تک پہنچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی ریاست کے ذمے قرضوں کی موجودہ حد فوری طور پر بڑھائی نہ گئی، تو اس کا نقصان پینشن یافتہ افراد، سابق فوجیوں اور ان تمام کمپنیوں کو ہو گا، جو حکومت کے ساتھ کاروبار کر رہی ہیں اور اس طرح انہیں خالی ہاتھ جانا ہو گا۔ ’’ہمارے پاس اتنی رقم نہیں کہ ہم اپنے تمام واجب الادا بل ادا کر سکیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ امریکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے، کہ ملک کی ٹرپل اے کریڈٹ کی شرح تیزی سے گر رہی ہے اور اس کے نتیجے میں دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کے ذہنوں میں یہ سوالات ابھر رہے ہیں کہ آیا امریکہ سرمایہ کاری کے لیے مناسب جگہ ہے؟
’’نتیجہ یہ ہو گا کہ کریڈٹ کارڈز، گھروں اور کاروں کے لیے قرضوں پر سود کی شرح آسمان سے باتیں کرنے لگے گی۔‘‘
اس سے قبل امریکہ کے قومی بجٹ میں خسارے سے متعلق تنازعے کے حل کے لیے ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس، دونوں نے اپنے اپنے بچتی منصوبے پیش کر دیے تھے۔ ریپبلکنز اس بات پر تیار ہیں کہ ریاستی قرضوں کی زیادہ سے زیادہ حد میں ایک ٹرلین ڈالر کا اضافہ کر دیا جائے لیکن ساتھ ہی اگلے دس برسوں میں سرکاری اخراجات میں 1.2 ٹرلین ڈالر کی کمی کی جائے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے اپنے بچتی منصوبے اور قرضوں کی حد میں اضافے سے متعلق اس سے کہیں زیادہ مالیت کی تجاویز پیش کی گئی تھیں۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک