امریکہ کی نئی ایشیا پالیسی، شمالی کوریا کو پیشکش
14 فروری 2009وزیر خارجہ کے طور پر اپنے اولین دورہ ایشیا سے محض دو روز قبل سابقہ خاتون اول ہلیری کلنٹن نے جمعہ کی رات نیویارک میں امریکہ کے ایشیائی ملکوں کے ساتھ تعلقات کو اور مضبوط بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کمیونسٹ شمالی کوریا کو ایک بار پھر اس نقطہ نظر سے باقاعدہ امن معاہدے کی پیشکش کرتا ہے کہ پیانگ یانگ اپنا متنازعہ ایٹمی پروگرام مکمل طور پر اور ہمیشہ کے لئے ترک کردے۔
ہلیری کلنٹن نے کہا کہ شمالی کوریا کی طرف سے امریکہ کے اتحادی جنوبی کوریا کے لئے بار بار استعمال کی جانے والے دھمکیوں کی زبان کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور اگر شمالی کوریا اپنے ایٹمی پروگرام سے ہمیشہ کے لئے دستبردار ہوجاتا ہے تو امریکہ پیانگ یانگ کے ساتھ امن معاہدہ طے کرنے کے علاوہ اسے امدادی سامان بھی مہیا کرے گا اور کمیونسٹ کوریا کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں بھی اس کا ہاتھ بٹائے گا۔
اپنی تقریر میں چین کے امریکہ کے ساتھ تعلقات کا تفصیلی ذکرکرتے ہوئے ہلیری کلنٹن نے کہا کہ واشنگٹن بیجنگ کے ساتھ اپنے نئے اور مثبت رابطوں کا خواہش مند ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے اپنی تقریر میں تبت کے مسئلے، وہاں انسانی حقوق کی صورت حال اور میانمار میں فوجی حکومت کے تحت انسانی حقوق کی پامالیوں کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ میانمار میں اپوزیشن کی خاتون رہنما اونگ سن سو چی کو رہا کیا جانا چاہیئے اور تبت میں بالخصوص اور پورے عوامی جمہوریہ چین میں بالعموم انسانی حقوق کا احترام کیا جانا چاہیئے اور عام شہریوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہونا چاہیئے۔
ایشیامیں امریکہ کے اتحادی اور حریف ملکوں کے بارے میں ہلیری کلنٹن کی یہ پالیسی تقریر اس لئے بھی اہم ہے کہ نئی امریکی وزیر خارجہ کی حیثیت سے ہلیری کلنٹن اگلے ہفتہ کے آغاز پر اپنے اولین دورہ ایشیا پرروانہ ہونے والی ہیں۔ اس دورے کے دوران وہ جاپان، انڈونیشیا، جنوبی کوریا اور چین جائیں گی۔