الیکشن کمیشن جانبدار ہے: عبداللہ عبداللہ
10 ستمبر 2009ایک برطانوی نشریاتی ادارے کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں عبداللہ عبداللہ نے کہا: ’’افغانستان کا آزاد الیکشن کمیشن آزاد کے علاوہ سب کچھ ہے۔‘‘
عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن بدعنوان ہے اور اب اس کی کرپشن دور دور تک دیکھی جا رہی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن نے افغان قوم سے انتخابات چھین لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن واضح طور پر صدر حامد کرزئی کی طرفداری کر رہا ہے۔ عبداللہ عبداللہ کے مطابق: ’’یہ افغانستان کے لئے کسی صورت بہتر نہیں کہ ایک شخص، جس نے اتنے بڑے پیمانے پر فراڈ کیا ہو، اسے مزید پانچ برس کے لئے ملک کا حکمران بنا دیا جائے۔‘‘
عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ انتخابات افغانستان کے لئے ایک اچھا موقع تھے:’’میں صرف اپنے حامیوں کی بات نہیں کر رہا بلکہ ان کی بھی بات کر رہا ہوں، جنہوں نے کرزئی کے لئے ووٹ ڈالے۔ اُنہیں بھی اس سے شدید مایوسی ہوئی ہے۔‘‘
دریں اثناء افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ حالیہ انتخابات شفاف اور غیر جانبدارانہ تھے۔
افغان الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کئے گئے بانوے فیصد پولنگ سٹیشنوں کے ابتدائی غیر حتمی نتائج کے مطابق صدر حامد کرزئی کو چون فیصد جبکہ عبداللہ عبداللہ کو اٹھائیس اعشاریہ تین فیصد ووٹ ملے ہیں۔ پچاس فیصد سے زائد ووٹ حاصل کر لینے کی وجہ سے صدر کرزئی کو انتخابات کے دوسرے مرحلے سے نہیں گزرنا پڑے گا۔
دوسری جانب افغانستان کے الیکشن کمیشن برائے شکایات نے انتخابات میں بے ضابطگیوں اور فراڈ کے شواہد کو واضح قرار دیا تھا۔ کمیشن برائے شکایات نے کئی مقامات پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے احکامات بھی جاری کئے تھے۔ کمیشن کا کہنا تھا کہ انتخابات میں کئی پولنگ سٹیشن ایسے تھے، جہاں تمام رجسڑڈ ووٹ کاسٹ ہوئے اور وہ تمام کے تمام صدر کرزئی کے لئے ڈالے گئے۔
دریں اثناء الیکشن کمیشن برائے شکایات نے دو افغان صوبوں پکتیکا اور غزنی میں متعدد پولنگ سٹیشنوں کے نتائج کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی