اقوامِ متحدہ:غزہ میں شہریوں کے لئے حالات ناقابلِ برداشت ہو چکے ہیں
1 جنوری 2009آج غزہ پٹی پر اسرائیلی حملوں کے چھٹے روز بھی فائر بندی کا دور دور تک کوئی امکان نظر نہیں آ رہا۔اسرائیل نے اڑتالیس گھنٹے کی فائر بندی کی وہ تجویز رد کر دی تھی، جو یورپی یونین کے صدر ملک کی حیثیت سے فرانس نے پیش کی تھی۔ آج اسرائیلی وزیر خارجہ زپی لیونی فرانسیسی دارالحکومت میں صدر نکولا سارکوزی اور دیگر فرانسیسی سیاستدانوں کے ساتھ ملاقات کر رہی ہیں۔
آج سے فرانس کی جگہ یورپی یونین کی صدارت سنبھالنے والے ملک چیک ری پبلک نے فائر بندی کی کوششوں کے سلسلے میں اہم یورپی شخصیات پر مشتمل ایک وفد خطے میں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی بھی پیر اور منگل کو مصر، مغربی اردن،اسرائیل، شام اور لبنان کا دورہ کرنے والے ہیں۔
اسرائیل اور اُس کے بڑے حلیف امریکہ کا اصرار ہے کہ کسی بھی سیز فائر سے پہلے حماس کو اپنے راکٹ حملے بند کرنا ہوں گے۔ امن کی کوششیں عالمی سلامتی کونسل میں تعطل کا شکار ہیں۔ کونسل کے واحد عرب رکن ملک لیبیا کی جانب سے فائر بندی پر زور دینے کے لئے جو مسودہء قرارداد پیش کیا گیا تھا، اُسے امریکہ اور برطانیہ نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ اِس میں حماس کے راکٹ حملوں کا ذکر نہیں کیا گیا اور یہ یکطرفہ طور پر اسرائیل کے خلاف جاتا ہے۔
اقوامِ متحدہ میں اسرائیلی سفیر گابرئیل شالیف نے کہا:’’اسرائیل اِس بات کی اجازت نہ دے سکتا ہے اور نہ دے گا کہ اُس کے شہری خاموشی سے دہشت پسندانہ حملے سہتے رہیں۔ اسرائیل دہشت گردی کو روکنے اور اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے تمام ضروری کاررورائیاں کرے گا۔‘‘
اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر زلمے خلیل زاد نے امریکی موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا:’’امریکہ ایسی فائر بندی کا حامی ہے، جو پائیدار ہو اور جس کی تمام فریق پاسداری کریں۔ اِس کا خاص طور پر مطلب یہ ہے کہ حماس کو اپنے راکٹ حملے بند کرنا ہوں گے۔ اور ابھی تک ایسے کوئی آثار نظر نہیں آتے کہ حماس یہ حملے بند کرنے پر راضی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ اسرائیلی حملے کے آغاز سے اب تک حماس کے عسکریت پسندوں نے بھی اسرائیل کی جانب دو سو ستر سے زیادہ راکٹ فائر کئے ہیں، جن کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ حماس نے آج عندیہ دیا ہے کہ وہ یورپی یونین کی فائر بندی تجویز قبول کرنے کے لئے تیار ہے، بشرطیکہ اسرائیل غزہ کی ناکہ بندی ختم کر دے اور تمام سرحدی گذرگاہیں کھول دے۔
کل قاہرہ میں عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کے خصوصی اجلاس میں جہاں سعودی عرب نے فلسطینیوں سے متحد ہونے کی اپیل کی، وہاں لیگ کے سیکریٹری جنرل امرِ موُسیٰ نے سلامتی کونسل میں کوئی پیشرفت نہ ہونے کا شکوہ کیا۔
امرِ مُوسیٰ نے کہا:’’عالمی سلامتی کونسل کو آخر انتظار کس بات کا ہے؟ تقریباً 400 فلسطینی ہلاک اور سترہ سو سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ مجھے حیرت ہے، آخر مرنے اور زخمی ہونیوالوں کی وہ کونسی جادوئی تعداد ایسی ہو گی، جس کے بعد سلامتی کونسل کوئی قدم اٹھائے گی۔‘‘
غزہ میں موجود اقوامِ متحدہ کے نمائندوں کے مطابق وہاں کی آبادی کے مصائب میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے اور حالات کب کے ناقابلِ برداشت ہو چکے ہیں۔
تازہ اسراسیلی حملوں میں حماس کے ایک اہم رہنما نزار ریان بھی اپنے خاندان کے کئی دیگر ارکان کے ہمراہ مارے گئے ہیں۔ اُن کا شمار حماس کے سخت موقف کے حامل اُن رہنماؤں میں ہوتا تھا، جو اسرائیل کے خلاف پھر سے خود کُش حملے شروع کرنے کے حامی تھے۔