اقلیتوں کے بارے میں بیان پر اسرائیلی پولیس سربراہ پر تنقید
31 اگست 2016انہوں نے اقلیتوں میں ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے ان یہودیوں کو بھی شامل کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی جرم میں اقلتیوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے ملوث ہونے کا زیادہ شک ہوتا ہے۔
اس بیان پر ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے یہودی کمیونٹی، جس کے افراد کی تعداد ایک لاکھ 35 ہزار ہے، کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پولیس کمشنر رونی الشائخ کو برطرف کیا جائے۔ الشائخ نے منگل کے روز یہ بیان دیا تھا، جب کہ بدھ کے روز مختلف اخبارات اور نشریاتی اداروں کی جانب سے اس بیان پر شدید تنقید کی گئی۔
الشائخ نے منگل کو تل ابیب میں وکلاء کی ایک کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، جب ان سے پولیس اہلکاروں کی جانب سے ایتھوپیئن اسرائیلی باشندوں کے خلاف تشدد کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا، ’ایتھوپیئن یہودی ہر طرح سے اسرائیلی یہودی ہی ہیں، تاہم دنیا بھر میں جرائم سے متعلق کی جانے والی مطالعاتی رپورٹیں بتاتی ہیں کہ تارکین وطن دیگر افراد کے مقابلے میں جرائم میں زیادہ ملوث ہوتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ تارک وطن پس منظر کے حامل نوجوان بھی دیگر افراد کے مقابلے میں جرائم میں زیادہ ملوث ہوتے ہیں اور ان دونوں عناصر کی موجودگی میں ’ظاہر ہے تارکین وطن پر شک بھی زیادہ‘‘ کیا جاتا ہے۔
الشائخ نے اپنے بیان میں عرب اسرائیلیوں کے حوالے سے بھی بات کی۔ عرب اسرائیلیوں کی تعداد اسرائیلی کی مجموعی آبادی کا 17 فیصد بنتی ہے۔
انہوں نے تاہم اپنے اس بیان میں اعتراف بھی کیا کہ ایتھوپیئن نژاد اسرائیلیوں کی نگرانی کے لیے ’حد سے زیادہ پولیس‘ استعمال کی جاتی ہے، جس پر دھیان دینے کی ضرورت ہے۔
یہ بیان ایتھوپیئن نژاد اسرائیلی کے درمیان یوں بھی انتہائی حساس نوعیت کا ہے کیوں کہ ان کی جانب سے پولیس پر بارہا یہ الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں کہ انہیں تفریق کا شکار بنایا جاتا ہے۔ اس حوالے سے یہ برادری کئی مرتبہ مظاہرے اور احتجاج بھی کر چکی ہے۔