اقتصادی بحران کا ایک سال مکمل
15 ستمبر 2009ايک سال قبل 15ستمبر 2008ء کو ديواليہ پن کے کاغذات داخل کرنے والے امريکی انويسٹميٹ بينک ليہمن برادرز پر شايد ہی کسی کو افسوس ہو کيونکہ خاص طور پر اسی بينک نے بہت زيادہ اور جلد منافع کمانے کے لالچ ميں ايسا مالی کاروبار کيا تھا جو بہت غير سنجيدہ تھا۔ بہت سے خريداروں کو ليمن برادرز سے خريدے گئے بونڈز اور دوسرے سودوں ميں بہت نقصان اٹھانا پڑا ۔
اس کے باوجود اس وقت کے امريکی وزير ماليا ت پاؤلسن کا،ليہمن برادرز کو بچانے کے بجائے اسے ڈوبنے دينے کا فيصلہ صحيح نہيں تھا کيونکہ اس کے نتيجے ميں دنيا بھر ميں بينکاری کا شديد بحران پيدا ہوا جس کی وجہ سے عالمی اقتصادی بحران نے جنم ليا۔ معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے مالی نظام کی ليمن برادرز سے وابستگی کا صحيح اندازہ نہيں لگايا تھا ۔اس بينک کے ديوالنے سے عالمی مالياتی نظام تباہی کے گڑھے کے کنارے پہنچ گيا۔
صرف حکومتوں کے مداخلتی اور امدادی اقذامات کے ذريعے ہی ايک عالمی اقتصادی تباہی سے بچا جا سکا ہے۔ چھوٹے بينک غائب ہو چکے ہيں اور مالی نظام کے لئے اہم بڑے بينکوں کو اربوں ڈالر،ين،پونڈ اور سوئس فرا نک کی رياستی مدد کے ذريعے بچا ليا گيا ہے۔ آزاد معاشی منڈی کی، اپنی غلطياں خود درست کرنے کی صلاحيت، جس کے گن گائے جاتے تھے، ناکام رہی ہے۔ دنيا کے تقريباً سب ہی ملکوں ميں مالياتی شعبہ ابھی تک رياستی مالی مدد ہی کے بل پر زندہ ہے۔
يہ صرف مالی منڈی ہی کی نہيں بلکہ رياستی نگران اداروں کی بھی ناکامی ہے۔ امريکہ ميں سستے قرضوں کے زمانے ميں بينکوں نے جائيداد کی خريداری کے لئے قرض داروں کی مالی استطاعت اور حالت کی جانچ پرکھ کے بغير ہی فياضی سے قرضے ديے ۔ کيونکہ بينکوں کو ان قرضوں سے منسلک خطرات کا علم تھا اس لئے انہوں نے ان قرضوں کوپيکيجز کی شکل ميں مالياتی منڈيوں ميں آگے فروخت کرديا۔
يورپ ميں ايسے بينکوں نے بڑی تعداد ميں ان قرضوں کو خريدا جو ان سے منسلک خطرات سے واقف نہيں تھے۔ ان بينکوں کے اہلکاروں نے اس کاروبار ميں بہت بھاری رقوم بطور بونس کمائيں۔ مالی شعبے ميں لاپرواہی اور حد سے زيادہ منافع خوری اور لالچ پر ابھی تک مناسب سزا نہيں دی گئی ہے۔ اس ماہ کے آخر ميں پٹس برگ کی عالمی مالياتی سربراہی کانفرنس حکومتوں کے لئے بينکوں اور ہيج فنڈز کے لئے يکساں عالمی معيار مقرر کرنے کا آخری موقع ہوگا مگر مالی شعبے کی زيادہ سخت اور مؤثر نگرانی کی اميد کم ہی ہے ۔
بعض ممالک ، مثلاً برطانيہ اور سوئٹزرلينڈ ميں مالی شعبہ اتنا بڑا اور طاقتور ہے کہ وہ اپنی نگرانی کی اجازت نہيں دے گا۔ لندن اور نيويارک ميں اور ان کے علاوہ دنيا ميں دوسری جگہوں پر بھی بينک دوبارہ خوب پيسہ کما رہے ہيں اور بينکاروں کو بھاری بونس ملنے کی اميد ہے۔ اگر حکومتوںنے اس حد سے زيادہ منافع خوری،لالچ اور انجام سے لا پرواہی کو نہ روکا تو مالياتی منڈيوں کے ايک اور بحران سے بچنا ممکن نہيں ہوگا۔
تبصرہ : کارل ساوادسکی/ شہاب احمد صديقی
ادارت: مقبول ملک