1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان مہاجرین کی یورپ کے بعد امریکا پر نظریں

عابد حسین
2 جنوری 2017

یورپ پہنچنے کے لیے افغان مہاجرین کو کئی پابندیوں کا سامنا ہے۔ اتحادی فوج کے ساتھ کام کرنے والوں کو امریکا نے خصوصی ویزے دیے ہیں۔ ایسے افغان مہاجرین کی امریکی ریاست کیلیفورنیا میں آمد جاری ہے۔

https://p.dw.com/p/2V8Cq
Deutschland Hamburg Proteste gegen Abschiebung von afghanischen Flüchtlingen
تصویر: DW/B. Rasin

امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ایسے افغان مہاجرین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، جنہیں خصوصی ویزے دیے گئے ہیں۔ اس طرح یہ افغان باشندے کم از کم غیر قانونی مہاجرت کا شکار نہیں ہیں۔ اس ریاست کے شہر سیکریمینٹو میں حالیہ مہینوں میں دو ہزار افغان باشندوں کو خصوصی ویزوں کی فراہمی کے بعد ان کی آبادکاری کی گئی ہے۔

یہ وہ افغان ہیں ، جو طالبان کے خلاف افغان جنگ کے دوران اتحادی افواج کی معاونت اور اُن کی مختلف سروسز میں شامل تھے۔ ان میں مترجم، انجینئر اور ڈاکٹر  بھی شامل ہیں۔ ان افغان باشندوں کی امریکا مہاجرت کی وجہ طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے موت کے گھاٹ اتار دینے کی دھمکیاں بنیں۔

کیلیفورنیا پہنچنے کے بعد ان افغان مہاجرین کو نوکریوں کی تلاش ہے اور بیشتر فی الحال سستے اپارٹمنٹس میں رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں۔ دو ہزار سے زائد افغان باشندے اپنے اپنے خاندانوں کے ہمراہ سیکریمینٹو میں زندگی آگے بڑھانے کی جد و جہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ان افغان باشندوں کا کہنا ہے کہ امریکا آ تو گئے ہیں لیکن وہ خود کو کمزور اور بےیار و مددگار سمجھتے ہیں۔

afghanische Flüchtlinge
افغان مہاجرین کا ایک خاندانتصویر: DW

سیکریمینٹو میں ایک افغان باشندے فیصل رازمال کو اگست سن 2015 میں ابک مقامی ٹین ایجر کی جانب سے حملے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ایک مقامی اوباش نوجوانوں کے گروہ کے ایک رکن نے شعلہ پھینکنے والی فلیئر گن سے ان کے چہرے پر حملہ کیا تھا۔ اس حملے سے فیصل کی ایک آنکھ کی بینائی ضائع ہو گئی تھی۔

فیصل رازمال افغانستان میں امریکی فوجیوں کا مترجم تھا۔ اُس نے بتایا کہ اُس جیسے افغان باشندے امریکا میں خود کو زمین کے اندر دھنستے ہوئے محسوس کرتے ہیں۔ چہرے پر حملے سے قبل وہ سیکریمینٹو میں سکیورٹی گارڈ کی نوکری کرتا تھا۔ اب وہ ملازمت تبدیل کرنے کی کوشش میں ہے لیکن دوسری آنکھ میں کمزور بینائی نے اُس کے لیے راستے بند کر دیے ہیں۔

ایک ایرانی نژاد خاتون تھیراپسٹ حمیرا غفاری کا کہنا ہے کہ افغان باشندوں کے لیے امریکا ایک ڈریم لینڈ کا درجہ رکھتا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ ہر چیز قانون کے مطابق ہے اور امریکا پہنچ کر پوری طرح محفوظ ہو جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہے۔ وہ اس وقت ایسے تیس افغان باشندوں کی ذہنی نشوونما میں مصروف ہے کیونکہ امریکا پہنچ کر وہ ثقافتی اور سلامتی دھچکے کا شکار ہیں۔