افغان مترجمین کے لیے امریکی ویزا پروگرام خطرے میں
10 مارچ 2017ان میں نصف تعداد اُن افغان مترجمین کی بھی ہے جو اپنے ملک میں امریکی افواج کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں۔ امریکا میں ڈیموکریٹ سینیٹر جین شاہین کا کہنا تھا کہ ایسا کوئی بھی اقدام امریکا کے افغانستان میں اتحادیوں کو یہ پیغام دینے کے مترادف ہو گا کہ واشنگٹن ان کی مدد نہیں کر رہا۔
جین شاہین نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’یہ اخلاقی اور عملی طور پر ضروری ہے کہ کانگریس اس غلط کیے ہوئے کو فوری طور پر درست کرے۔‘‘ شاہین کے دفتر سے جاری ہوئے ایک بیان کے مطابق دس ہزار سے زائد درخواست دہندگان اب بھی ویزا حاصل کرنے کے عمل سے گزر رہے ہیں۔
شاہین اور ری پبلکن پارٹی کے سینیٹر جان مکین نے گزشتہ برس بھی افغان باشندوں کے لیے ایک موجودہ خصوصی امیگرینٹ ویزا پروگرام میں مزید 4,000 افراد کو ویزا دینے کی قانون سازی کرانے کے لیے کوشش کی تھی جو کامیاب نہیں ہو سکی تھی۔ دونوں سینیٹرز کے مطابق یہ افغان افراد امریکی افواج کی معاونت کرتے ہوئے اکثر اپنی زندگی داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ امریکی ’نیشنل ڈیفنس آتھورائزیشن ایکٹ‘ نے 1500 مزید افغان باشندوں کو ویزا دینے کی اجازت تو دے دی لیکن ساتھ ہی اہلیت کے ضوابط بھی سخت بنا دیے گئے۔
امریکا میں خصوصاﹰ مسلم اکثریتی ممالک سے مہاجرت پر امریکی میڈیا میں آج کل بہت بحث چل رہی ہے۔ خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے سفر کے حوالے سے پابندیوں پر مشتمل نئے صدارتی حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس حکم نامے کے ذریعے چھ مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ تاہم افغانستان ان ممالک کی فہرست میں شامل نہیں۔