افغان انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی : عبداللہ عبداللہ
23 اگست 2009اتوار کے روز دئے گئے ایک انٹرویو میں عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ ان کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ صدر حامد کرزئی کو انتخابات میں فتح دلوانے کے لئے حکومتی عناصر نے بڑے پیمانے پر دھاندلی کی۔ عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ انہوں نے یہ شکایت اور شواہد انتخابی شکایتی کمیشن کو ارسال کر دئے ہیں۔
اس سے قبل انتخابی مبصرین کے اہم گروپ نے بھی صدارتی انتخابات میں بےضابطگیوں کی رپورٹ دی تھی۔
انتخابات کے بعد صدر حامد کرزئی اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کی جانب سے فوری طور پر انتخابات میں جیت کے دعوے بھی کئے جارہے ہیں۔ انتخابات کے ابتدائی نتائج اگلے کچھ روز میں متوقع ہیں تاہم حتمی نتائج کے اعلان میں شاید کئی ہفتے درکار ہوں گے۔
ڈاکٹر عبداللہ کے مطابق: ملک کے مختلف مقامات پر تعینات میری ٹیم کے ارکان نے بتایا کہ جہاں چند ووٹ کاسٹ ہوئے وہاں بھی بڑی تعداد میں کرزئی کے حق میں جعلی ووٹ پائے گئے۔‘‘
دریں اثناء افغانستان کے الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ کمیشن کو انتخابی بے ضابطگیوں کی دو سو سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں۔ کمیشن کے ترجمان گرانت کیپن نے کہا کہ ادارے کو ملنے والی شکایات میں سے کئی سنگین نوعیت کی ہیں جن میں جعلی ووٹوں، بیلٹ باکسوں کی تبدیلی اور سرکاری حکام کی مداخلت سے متعلق شکایات شامل ہیں۔
تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب تک کسی خاص امیدوار کے خلاف شکایات درج نہیں کروائی گئیں۔ افغان اور مغربی حکام نے جمعرات کو ہونے والے انتخابات میں ووٹروں کے انتہائی کم ٹرن آؤٹ کے باوجود انتخابات کو کامیاب قرار دیا تھا۔
امریکی صدر کے مندوب برائے افغانستان اور پاکستان رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی اور بے ضابطگیوں کی شکایات غیر متوقع نہیں ہیں۔ ’’ امریکہ میں بھی متنازعہ انتخابات ہو چکے ہیں۔ یہاں بھی کچھ سوالات ہو سکتے ہیں جو میرے لئے بالکل بھی حیران کن نہیں ہوں گے۔‘‘
ہالبروک کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کو افغانستان کے الیکشن کمیشن کی جانب سے اعلان کا انتظار ہے۔
تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے حتمی نتائج کے اعلان کے بعد بھی ان انتخابات پر سوالیہ نشانات قائم رہیں گے کیونکہ بعض مقامات پر ووٹر ٹرن انتہائی کم رہا۔ صوبہ ہلمند میں ٹرن آؤٹ پانچ فیصد سے بھی کم دیکھا گیا۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان