1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان الیکشن: صدارتی امیدواروں کی انتخابی مہم عروج پر

7 اگست 2009

افغانستان میں صدارتی انتخابات قریب دو ہفتے بعد منعقد ہونگے، تاہم ملک میں انتخابی سرگرمیاں اپنے عروج پر ہیں۔ ان انتخابات میں صدر حامد کرزئی کے ساتھ ساتھ چالیس امیدوار افغانستان پر اگلے پانچ سالوں تک حکومت کے خواہاں ہیں۔

https://p.dw.com/p/J5q3
افغان الیکشن کمیشن کا رکن انتخابی ہدایات کے ساتھتصویر: AP

افغان صدارتی انتخابات کے لئے کل 44 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی داخل کروائے تھے۔ ان 44 امیدواروں میں سے افغان الیکشن کمیشن نے دو کی نامزدگی کو رد کردیا، جبکہ ایک امیدوار نے ابتدا ہی میں اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لئے تھے۔ اس طرح اب 20 اگست کو ہونے والے افغان صدراتی انتخابات میں وہاں کے عوام کو 41 امیدواروں میں سے کسی ایک کو اپنا نیا صدر منتخب کرنا ہوگا۔

ان انتخابات میں صدر حامد کرزئی کو سب سے زیادہ تین صدارتی امیدواروں سے خطرہ ہوسکتا ہے۔صدر کرزئی کے شدید مخالف صدارتی امیدواروں میں سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ ، سابق وزیر خزانہ اشرف غنی اور نامور ماہر معاشیات ہدایت امین ارسلا شامل ہیں۔ ان انتخابات میں دو خواتین بھی بطور امیدوار حصہ لے رہی ہیں۔

گو کہ بیس اگست ابھی دو ہفتے دور ہے، تاہم ملکی ٹی وی چینل پر حالات حاضرہ کے ساتھ ساتھ، انتخابات کے حوالے سے خصوصی نشریات بھی جاری ہیں۔ اس ٹالک شو کے میزبان کے مطابق اس شو کا اصل مقصد لوگوں کو جمہوریت اور صدارتی انتخابات کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہ افغانستان مین نوجوان نسل اپنے موقف کا اظہار کم ہی کرپاتی ہے۔ اسی لئے ہمارے شو میں نوجوانوں کو اپنی بات کہنے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے۔

افغان ٹی وی پر نشر کئے جانے والے اس ٹالک شو کے حاضرین میں سے نئی اور پرانی افغان نسل کے شہریوں کو بطور امیدوار اپنے اپنے نظریات اور منصوبوں کو بیان کرنے کی دعوت دی جاتی ہے۔ اس ٹالک شو کے شرکاء سے ججوں کا ایک پینل یہ اہم ترین سوال یہ ہوتا ہے کہ افغانستان کا صدر منتخب ہونے کی صورت میں ان کے پاس ملکی مسائل کا کیا حل موجود ہے۔

اس پروگرام کی افادیت کے حوالے سے ٹالک شو پینل کے ایک جج، ہارون میر نے کہا " اس پروگرام کے شرکاء بعض دفعہ افغان صدارتی امیدواروں کی نسبت ملکی مسائل کا ایک بہتر حل پیش کر دیتے ہیں۔ اسی لئے میں سمجھتا ہوں کہ افغانستان میں سلامتی اور استحکام لانے کے لئے اب نئی نسل کو پرانی نسل کے متبادل کے طور پر سامنے لانا ہوگا۔"

افغان صدارتی انتخابات میں مختلف پہلوؤں میں سے ایک اور دلچسپ پہلو، سنگین محمد رحمانی نامی صدارتی امیدوار کی مہم کا انداز ہے۔ سنگین رحمانی ایک پینشن یافتہ افغان فوجی ہیں اور وہ41 امیدواروں میں شامل ہیں۔ رحمانی ہر صبح اپنی سائیکل پر سوار ہو کر صدارتی مہم کے لئے نکل پڑتے ہیں۔ ان کے ہاتھ میں افغان عوام کو اپنی جانب راغب کرنے کے لئے پیمفلٹس ہوتے ہیں اور وہ جگہ جگہ رک کر عام لوگوں سے بات چیت کرتے ہیں۔ یہ انکی صدارتی مہم کا انوکھا طریقہ ہے۔ رحمانی کی کل پینشن 800 ڈالر سالانہ سے کم ہے، تاہم ان کے ارادے مضبوط ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صرف ایک غریب افغان صدر ہی ملک کے مسائل کو سمجھ سکتا ہے اور پھر انہیں حل کرنے کی صدق دل سے کوشش کرسکتا ہے۔

رپورٹ: انعام حسن

ادارت: کشور مصطفٰی