افغانستان میں شہری ہلاکتوں میں اضافہ
31 جولائی 2009جنیوا میں اقوام متحدہ کے معاون مشن برائے افغانستان کی طرف سے جاری ہونے والی اس رپورٹ میں افغانستان میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران عام شہریوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے بہت تفصیلی اعداد و شمار جاری کئے گئے ہیں۔ ان اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ سال رواں کی پہلی ششماہی کے دوران افغانستان میں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد رہی۔
اس دستاویز میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں ان ہلاکتوں میں سے زیادہ ترطالبان عسکریت پسندوں کے حملوں کی وجہ سے ہوئیں۔ اسی رپورٹ میں اتحادی افواج کے ہوائی حملوں میں شہری ہلاکتوں کی تفصیلات بھی شائع کی گئی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انتخابات سے قبل عسکریت پسندوں کے خلاف اتحادی فوج کی جانب سے جاری بڑے بڑے فوجی آپریشن بھی بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں میں مزید اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔ "اتحادی فوجوں کے ہوائی حملے اس لئے خطرناک ثابت ہو رہے ہیں کہ عسکریت پسندوں نے ان حملوں سے بچنے کے لئے شہری علاقوں میں ٹھکانے قائم کر رکھے ہیں۔"
عالمی ادارے کی اس رپورٹ میں افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے حملوں میں اپنائی جانے والی نئی حکمت عملی کا بھی تفصیلی ذکر کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں کے سرکاری عمارتوں پر حملے کرنے والے کئی چھوٹے چھوٹے گروہ بیک وقت مسلح افراد اور خودکش حملہ آوروں پر مشتمل ہوتے ہیں اور ایسے حملوں میں یقینی طور پر معصوم شہری بھی ہلاک ہوتے ہیں۔
مغربی دنیا میں افغانستان میں شہری ہلاکتوں کے حوالے سے بہت تشویش پائی جاتی ہے۔ افغانستان متعین امریکی فوجیوں سمیت نیٹو دستوں کے کمانڈر جنرل سٹینلے میکرسٹل نے جون میں ایک امریکی فضائی حملے میں کئی افغان شہریوں کی ہلاکت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے زیر کمان دستوں کو ہدایت کی تھی کہ فوجی کارروائیوں کے دوران عام شہریوں کے تحفظ کو ہر ممکن حوالے سے یقینی بنایا جائے۔
جمعہ کے روز جاری کردہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عسکریت پسند ان افغان شہریوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں، جو مختلف سرکاری اداروں یا پھر اتحادی فوج کے لئے کام کرتے ہیں۔
رپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے انسانی حقوق کے ناوی پلے نے کہا ہے کہ افغانستان میں صورت حال انتہائی تشویش ناک ہے۔ ’’طالبان اور اتحادی فوج، دونوں جانب سے شہری ہلاکتوں کوروکنے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : مقبول ملک