1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان: طالبان کا ایک ہفتے میں دو اضلاع پر قبضہ

صائمہ حیدر
6 مئی 2017

افغانستان میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں نے شمال مشرقی صوبے قندوز کے ایک ضلعے پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس طرح موسم بہار میں کارروائیوں کے آغاز کے بعد سے طالبان کے زیر قبضہ اضلاع کی تعداد دو ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2cWjB
Taliban Afghanistan Friedensprogramm
تصویر: Getty Images/AFP/N. Shirzad

افغان پولیس حکام کا کہنا ہے کہ طالبان جنگجوؤں نے قلعہ ذل نامی اس افغان ضلعے پر مختلف اطراف سے جمعے کی سہ پہر سے حملے جاری رکھے ہوئے تھے اور ہفتے کی دو پہر کو وہ  ضلعے کا کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ قندوز پوليس کے ترجمان محفوظ اللہ اکبری نے اس پيش رفت کی تصديق کرتے ہوئے بتايا کہ ملکی سکيورٹی دستوں نے جم کر لڑائی کی تاہم اضافی فورس کی عدم دستيابی کے سبب ايک موقع پر انہيں لڑائی ترک کرنا پڑی۔ تصادم کے دوران ہلاکتوں کی اطلاعات بھی ہیں، تاہم تاحال تعداد واضح نہيں ہو سکی۔

طالبان کے ترجمان ذبيح اللہ مجاہد نے دعویٰ کيا ہے کہ اس کارروائی ميں درجنوں افغان فوجی مارے گئے اور جنگجوؤں نے کافی اسلحہ بھی حاصل کر ليا ہے۔ افغان طالبان نے گزشتہ  ماہ کی اٹھائیس تاریخ کو ’موسم بہار کے حملے‘ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس برس طالبان عسکریت پسندوں نے  اپنے حملوں کو اپنے سابق رہنما مُلا اختر منصور کے نام پر ’آپریشن منصوری‘ کا نام دیا ہے۔

طالبان کی طرف سے اٹھائیس اپریل کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ رواں برس کا آپریشن اپنی نوعیت میں گزشتہ برسوں کے حملوں کے مقابلے میں مختلف ہو گا اور اس میں دوہرا یعنی سیاسی اور فوجی طریقہ کار اپنایا جائے گا۔ اسی روز طالبان نے شمال مشرقی صوبے بدخشاں کے ایک ضلعے ’زیبک‘ کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا تھا۔

ہلمند ميں چار پوليس اہلکاروں کا قتل

دوسری جانب ایک افغان اہلکار کا کہنا ہے کہ جنوبی صوبے ہلمند میں چار پولیس افسران کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا ہے۔  پوليس کے صوبائی سربراہ جنرل آقا نور کينتوز کے مطابق طالبان نے ان پوليس افسروں کو لشکر گاہ کے نواح ميں واقع ايک چيک پوائنٹ پر حملہ کرتے ہوئے ميں گزشتہ رات ہلاک کیا۔

انہوں نے اس امکان کا اظہار بھی کيا کہ اس کاروائی میں افغان پولیس کا کوئی اہلکار بھی ملوث ہو سکتا ہے۔ اس واقعے کی تفتيش جاری ہے۔ تاحال کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہيں کی ہے ليکن حاليہ ايام ميں موسم بہار کی آمد کے ساتھ طالبان نے افغان سکيورٹی فورسز کے خلاف اپنے حملے تيز کر ديے ہيں۔