افریقہ میں جاری تنازعات پر قابو پایا جائے: موگابے
7 جون 2009زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے افریقہ کے سب سے بڑے تجارتی بلاک پر زور دیا ہے کہ براعظم افریقہ میں تنازعات کے خلاف عملی کارروائی کی جا ئے۔ انہوں نے ان تنازعات کو ایک کینسر قرار دیا۔ اتوار کے دن مشترکہ منڈی برائے جنوب مشرقی افریقہ COMESA کے دو روزہ سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے موگابے نےکہا کہ انہی تنازعات کے نتیجے میں ہونے والی اموات اور بے گھری نے اہم انسانی وسائل کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
اس سمٹ میں سوڈان کے صدرعمر البشیر سمیت جنوب مشرقی افریقہ کے کل انیس سربراہان مملکت شرکت کر رہے ہیں۔ اس دو روزہ کانفرنس میں افریقی ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو بہتر بنانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ زمبابوے خود بد ترین اقتصادی بحران کا شکار ہے اور اس کو امید ہے کہ اس اجلاس کی میزبانی اس کے لیے بحران سے باہر نکلنے کے لیے مدد گار ثابت ہو سکتی ہے۔
اس بلاک کے نئے چئیر پرسن موگابے نے سمٹ کے شرکاء سے خطاب کے دوران کہا کہ تنازعات ہماری معیشتوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ 85 سالہ موگابے نے بلاک پر زور دیا کہ براعظم افریقہ میں جاری تنازعات کو روکنے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔
اتوار کے دن افریقی یونین کے نائب چئیر پرسن Erastus Mwencha نے صومالیہ کی صورتحال کو شدید پریشان کن قرار دیا اور کہا کہ اسی طرح خطے میں دیگر ممالک بھی ان تنازعات کا شکا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ خطے میں امن ، سلامتی اور استحکام کا قیام ، براعظم میں معاشی ترقی کے لئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی تنظیم COMESA کو کئی تنازعات پر قابو پانا ہے۔
زمبابوے کے سیاحتی مقام وکٹوریہ فالز کے شہر میں ہونے والی اس دو روزہ سمٹ کا اہم مقصد یہ بھی ہے کہ کسٹم یونین کا قیام عمل لایا جائے تاکہ درآمدات اور برآمدات پر ٹیکسوں کا باضابطہ نظام وضع کیا جا سکے۔ اس بلاک میں شامل کئی ممالک نے ایک سے دوسرے ملک سفر کرنے کے لئے ویزا کی پابندی ختم کر دی ہے۔
نہ صرف زمبابوے بلکہ افریقہ کے بیشتر ممالک اقتصادی اور سیاسی بحرانوں کی زد میں ہیں۔ مذکورہ اقتصادی اجلاس انہی مسائل سے نمٹنے اور ان کا حل تلاش کرنے کی ایک کوشش ہے تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ سوڈانی صدر عمر البشیر کی اس اجلاس میں شرکت سے عالمی برادری کی توّجہ افریقی ممالک کے زیادہ اہم اقتصادی مسائل سے ہٹ کر دوسری جانب مبذول ہو جانے کا امکان ہے۔
رپورٹ : عاطف بلوچ
ادارت : عاطف توقیر