اعتماد سازی کی کوشش، یمنی فریق قیدیوں کا تبادلہ کریں گے
16 دسمبر 2015جنیوا میں جاری ان مذاکرات میں حکومت اور ایران نواز حوثی باغیوں کے وفود شریک ہیں۔ ان مذاکرات کے آغاز سے قبل ہی، یمن میں کم از کم سات روز کے لیے مکمل فائربندی کا اعلان کیا گیا تھا، جب کہ اب قیدیوں کے اس تبادلے سے فریقین کے درمیان مسئلے کے حل کے معاملے میں سنجیدگی کا اندازہ ہوتا ہے۔
صدر منصور ہادی کی حامی جنوبی مزاحمتی قوت یا ’سدرن رزسٹنس فورسز‘ کے ایک اعلیٰ عہدیدار عبدالحکیم الحسنی کا کہنا ہے کہ حوثی تحریک کے 360 ارکان کو جلد رہا کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ جنوبی شہر عدن سے حراست میں لیے گئے 265 عام شہریوں اور جنگجوؤں کو رہائی دی جائے گی۔ فریقین اپنے اپنے پاس موجود قیدیوں کو قبائلی ثالثی میں آج رہا کر دیں گے۔
دارالحکومت صنعا میں ایران نواز حوثی باغیوں کی زیرنگرانی جیل کے ایک عہدیدار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ جنوبی یمن سے تعلق رکھنے والے قیدیوں کو رہائی کے لیے بسوں میں سوار کرا دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ قیدیوں کا یہ تبادلہ سابقہ شمالی و جنوبی یمن کی سرحد پر کیا جائے گا۔
عدن میں موجود عینی شاہدین نے حکومتی جیلوں سے حوثی قیدیوں کو بسوں میں بٹھانے کا بتایا ہے۔
دریں اثناء یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کی جانب سے ایک دوسرے پر فائربندی کی خلاف وزری کے الزامات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ تاہم اقوام متحدہ کے مطابق فائربندی کے اس معاہدے پر بدھ کے روز یمن کے زیادہ تر حصے میں عمل درآمد دیکھا گیا۔
یہ بات اہم ہے کہ مذاکرات کے بہتر ماحول پیدا کرنے کی غرض سے فریقین یمن میں سات روز فائربندی پر متفق ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کو امید ہے کہ ان مذاکرات کے ذریعے نو ماہ سے جاری اس مسلح تنازعے کا حل ممکن ہو گا، جو اب تک چھ ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ اس تنازعے کی وجہ سے علاقائی طاقتوں کے درمیان بھی شدید کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔