اسپين کے بادشاہ کا ملک کی نو منتخب پارليمنٹ سے خطاب
28 دسمبر 2011دنيا کے بہت سے ممالک اور يورپی ملکوں ميں بھی بھاری رياستی قرضوں کے مسئلے کے حل کے دعوے تو بہت کيے جا رہے ہيں، ليکن ابھی تک کسی حقيقی کاميابی کے آثار نظر نہيں آتے۔ اسپين کے بادشاہ کارلوس نے شہريوں کی ہمت بندھانے اور بد عنوانی کے خلاف کارروائی ميں کسی بھی قسم کی رعايت نہ دينے کا اعلان کيا ہے۔
جب اپنی خود اعتمادی ہی مجروح ہو تو پھر آدمی دوسروں کو خود اعتمادی کی تلقين آخر کس طرح کر سکتا ہے؟ ليکن اسپين کے بادشاہ خوان کارلوس نے اسپين کی نو منتخب پارليمنٹ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کچھ اسی قسم کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ سب ايک ہی کشتی ميں سوار ہيں۔ اس سے قبل انہوں نے مالی اسکينڈل ميں گھرے ہوئے اپنے داماد پربھی يہ واضح کرديا تھا کہ اُنہيں، خاص طور پر اس بحران کے دور ميں کسی قسم کی رعايت نہيں دی جائے گی۔
اُنہوں نے پارليمنٹ سے خطاب کے دوران کہا: ’’مجھے يقين ہے کہ اراکين پارليمان اپنے اجلاسوں کے دوران درپيش مسائل پر قابو پانے کی پوری کوشش کريں گے۔ ہميں خود اعتمادی کی ضرورت ہے اور يہ خود اعتمادی ہميں عوام کو بھی منتقل کرنا ہو گی۔‘‘
اس سے پہلے اسپين کے بادشاہ نے اپنے کرسمس کے پيغام ميں کہا تھا: ’’قوانين کا اطلاق مساوی انداز ميں سب ہی پر ہوتا ہے۔‘‘ اُن کے داماد اور ہينڈ بال کے سابق کھلاڑی اناکی اُردانگرن نے اس بات کو فوراً ہی سمجھ ليا۔ اناکی پر سن 2004 سے لے کر سن 2006 تک ايک فلاحی ادارے کے صدر کی حيثيت سے اس ادارے کو ملنے والی امداد ميں سے کئی ملين کی رقم غبن کرنے کا الزام ہے۔ پارليمنٹ کے افتتاحی اجلاس ميں اناکی کی بيوی شہزادی کرسٹينا اورر اُن کی بہن الينا غير حاضر تھيں۔
بحران ميں گھرے اسپين ميں خوان کارلوس کی اس کرپشن مخالف اور رو رعايت رکھے بغير کارروائی کا پيغام دينے والی تقرير کا بہت خير مقدم کيا گيا ہے۔ ملک کے ايک بڑے اخبار ايلموندو نے اپنے تبصرے ميں لکھا ہے: ’’خوان کارلوس نے جراءت کا مظاہرہ کيا ہے اور سياستدانوں کو ايک سبق سکھايا ہے۔‘‘
رپورٹ: يورو نيوز / شہاب احمد صديقی
ادارت: حماد کیانی