اسٹاک ہوم میں ورلڈ واٹر ویک کا آغاز
27 اگست 2012اسٹاک ہوم کے انٹرنیشنل واٹر انسٹی ٹیوٹ (SIWI) کی جانب سے منظم کیے گئے اس اجتماع میں دنیا بھر سے گئے ہوئے سیاستدان، محققین اور ترقیاتی امداد کے کارکن شرکت کر رہے ہیں۔ ’واٹر اینڈ فوڈ سکیورٹی‘ کے عنوان کے تحت آئندہ جمعے تک منعقد ہونے والی اس کانفرنس کے آغاز پر قدرتی وسائل کے زیادہ ذمے دارانہ استعمال کی اپیل کی گئی ہے۔
بچوں کی بہبود کے عالمی ادارے یونیسیف کے مطابق آلودہ پانی اور حفظان صحت کی سہولتوں کا فقدان بچوں میں کم خوراکی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اس ادارے کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں پانچ سال سے کم عمر کے 180 ملین بچے کم خوراکی کا شکار ہیں، جن کی نصف تعداد کو آلودہ پانی اور حفظان صحت کی سہولتوں کی کمیابی کی وجہ سے اس صورت حال کا سامنا ہے۔
اگرچہ کہنے کو پینے کے پانی تک رسائی کا ہزاریہ ہدف حاصل کر لیا گیا ہے تاہم یونیسیف کا کہنا ہے کہ پینے کے صاف پانی تک رسائی ابھی بھی بڑی حد تک غیر مساویانہ بنیادوں پر ہو رہی ہے۔ اس کے برعکس 2015ء تک تمام انسانوں کو حفظان صحت کی سہولتوں تک رسائی دینے کا ہزاریہ ہدف حاصل ہوتا نظر نہیں آ رہا۔
اسٹاک ہوم کے عالمی اجتماع کے موقع پر ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر (WWF) نے خبردار کیا ہے کہ بڑے بڑے ڈیم تعمیر کرنے کے منصوبے ماحول کے ساتھ ساتھ کئی ملین انسانوں کو خوراک کی فراہمی کے لیے بھی خطرہ بن سکتے ہیں۔ اس تنظیم سے وابستہ ایک ماہر اسٹیفن سیگلر کہتے ہیں:’’بنیادی بات یہ ہے کہ پانی کی طاقت کے ذریعے توانائی حاصل کرنے کے الٹ نتائج برآمد ہوں گے۔ بہت سے مقامات پر مچھلیوں کی بہت سی اقسام ناپید ہو جائیں گی، ماہی گیری کی مقامی صنعتیں ختم ہو کر رہ جائیں گی اور جانوروں کی نقل و حرکت کے قدرتی راستے بند ہو جائیں گے۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ایسے میں کروڑوں انسانوں کی خوراک اور ذرائع روزگار خطرے سے دوچار ہو جائیں گے۔
اپنے ایک تازہ جائزے میں WWF نے جنوب مشرقی ایشیا کے زیریں میکانگ ڈیلٹا کی مثال دی ہے۔ لاؤس، تھائی لینڈ، ویت نام اور کمبوڈیا کی حکومتیں میکانگ پر گیارہ بجلی گھر بنانے کے منصوبے بنا رہی ہیں جبکہ مزید 77 بجلی گھر میکانگ کے ذیلی دریاؤں پر تعمیر کیے جائیں گے۔ اس تنظیم کا اندازہ ہے کہ ان منصوبوں کو عملی شکل دیے جانے کی صورت میں مچھلیوں کی تعداد میں بہت بڑے پیمانے پر کمی ہو جائے گی، جس کے اس دریا کے کناروں پر آباد 60 ملین انسانوں کی زندگیوں پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔ اسٹیفن سیگلر کے مطابق ماہی گیری سے ہونے والی آمدنی میں تقریباً 40 فیصد کی کمی واقع ہو جائے گی۔
WWF کا اندازہ ہے کہ صرف گیارہ بجلی گھروں کی تعمیر ہی سے 476 ملین ڈالر کے برابر مالی نقصان ہو گا اور مقامی آبادی کو اَشیائے خوراک کے ایک سنگین بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اس تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ ان بجلی گھروں کی تعمیر دَس سال تک کے لیے روک دی جائے اور اس دوران بڑی احتیاط سے ان منصوبوں کے منفی نتائج کو جانچا جائے اور پھر کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے۔
(aa/km(dpa