اسرائیل نے یورپی یونین سے سفارتی رابطے معطل کر دیے
30 نومبر 2015اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا یہ فیصلہ اُس یورپی یونین کے اقدام کے جواب میں ہے، جس میں یونین نے اسرائیلی مصنوعات پر لگائے گئے لیبل میں یہ وضاحت ضرور قرار دی تھی کہ یہ پراڈکٹ اسرائیل میں یا مقبوضہ علاقے میں تیار کی گئی ہے۔ اِس کے جواب میں اسرائیلی وزیراعظم نے یورپی یونین کے مختلف اداروں کی فلسطینیوں اور امن مذاکرات سے جڑی سفارتی رابطہ کاری کا ازسرنو جائزہ لینے کا حکم دیا ہے۔ اِس جائزے کے مکمل ہونے تک یونین کے ساتھ رابطوں کو معطل کر دیا ہے۔
دوسری جانب یورپی یونین کے حکام نے اِس اسرائیلی پیش رفت کو غیراہم قرار دیا ہے۔ اِن کے مطابق ماضی میں بھی اسرائیل ایسی دھمکیاں دیتا رہا ہے اور بینجمن نیتن یاہو کی جانب سے رابطہ کاری کو معطل کرنے کا فیصلہ جلد اپنے منطقی انجام تک پہنچ جائے گا۔ یورپی یونین نے پراڈکٹس کے لیبل میں وضاحت کا فیصلہ گیارہ نومبر کو کیا تھا۔ اِس فیصلے کو اسرائیل نے امتیازی قرار دیتے ہوئے اِسے امن کوششوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا تھا۔
یورپی کمیشن نے لیبل میں وضاحت کے فیصلے کے لیے تین برس کا عرصہ لگایا اور جو رہنما اصول جاری کیے ہیں، اُن کے مطابق اسرائیلی مصنوعات فراہم کرنے والے اپنی مصنوعات پر واضح لیبل چسپاں عائد کرتے ہوئے اِس کے پروڈکشن کے مقام کا تعین کریں گے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ لیبل پر مقبوضہ علاقے میں تعمیر کی گئی بستی میں جو چیز تیار کی جائے گی، اُس کی وضاحت ضروری ہے۔ یورپی یونین نے واضح کر رکھا ہے کہ سن 1967 کی جنگ میں قبضہ کیے گئے علاقوں کو انٹرنیشنل بارڈر قرار نہیں دیا جا سکتا۔
یورپی یونین کے لیبل پر کیے گئے فیصلے کو اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے منافقانہ اور دوہرے معیار کا حامل قرار دیا تھا۔ نیتن یاہو کے مطابق یورپی یونین کو دنیا کے دوسرے تنازعات کے علاقوں کی مصنوعات کے حوالے سے بھی ایسا ہی معیار اپنانا چاہیے۔ امریکی دورے کے دوران بیان دیتے ہوئے انہوں نے لیبل میں وضاحت کو یونین کے لیے باعث شرم قرار دیا تھا۔ اسرائیل میں یورپی یونین کے سفیر نے واضح کیا تھا کہ لیبل کے حوالے سے یونین کا فیصلہ امتیازی نہیں بلکہ یہ اُس مقام کا تعین کرے گا کہ پراڈکٹ کہاں تیار کی گئی ہے اور یہ اسرائیل کے لیے کسی انتباہ کا پیغام نہیں ہے۔ برطانیہ، بیلجیم اور ڈنمارک پہلے سے ہی واضح معلومات والے لیبل چسپاں کر رہے ہیں۔