اسرائیلی فوج غزہ شہر میں
5 جنوری 2009گزشتہ نو دنوں سے جاری عسکری کارروائی کے نتیجے میں اب تک پانچ سو سے زائد فلسیطینی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیلی فوج نے اپنے پہلے فوجی کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ فلسطینی زرائع نے کہا ہے کہ زخمی ہونے والوں کی تعداد قریبا تیس ہزار ہو گئی ہے اور طبی سہولیات کے ناکافی ہونے کے باعث زخمیوں کے علاج معالجے میں سخت مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
سن دو ہزار چھ میں لبنان جنگ کے بعد غزہ پر سب سے بڑی فوجی کارروائی پر اسرائیل کو سخت عالمی دباو کا سامنا ہے۔ ہفتے کی رات سے شروع ہونے والی زمینی کارروائی میں ٹینکوں سے شیلنگ کے نتیجے میں کم از کم تریسٹھ فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ شہرکا مکمل طور پر محاصرہ کر لیا ہے اور شہر کے بیرونی علاقوں میں حماس جنگجووں اور اسرائیلی فوج میں گھمسان کی جنگ جاری ہے۔
اسرائیلی دفاعی افواج گنجان آباد غزہ شہر کے اندر جانے سے کترا رہی ہیں اور انہوں نے باہر ہی پوزیشن سنبھال لی ہے۔ غزہ پٹی کے شمالی علاقوں میں بھی شدید جنگ جاری ہے۔ اسرائیلی صدر Shimon Peres نے فائر بندی کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا غزہ پر قبضہ کرنے کا کوئی ارادہ نہی ہے تاہم وہ چاہتے ہیں کہ حماس کے ان ٹھکانوں کو تباہ کر دیا جائے جہاں سے وہ اسرائیل پر راکٹ حملے کئے جا رہے ہیں۔ اطلاعات کے بعد اسرائیلی فوج کی پیش قدمی کے باوجود حماس جنگجو اسرائیل پر راکٹ حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق جنگ زدہ علاقوں میں طوائف الملوکی کی صورتحال برقرار ہے اور حماس جنگجو اسرائیلی افواج پر مارٹر سے حملوں کے علاوہ غزہ شہر کی طرف پیش قدمی کرنے والی اسرائیلی زمینی فوج کے راستے میں بارودی سرنگیں بچھا رہے ہیں۔
غزہ ہنگامی طبی امداد کےسربراہ نے کہا ہے کہ اس دوران ستاسی بچے بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ غزہ میں کام کرنے والی امدادی کارکنوں نے کہا ہے کہ طبی امداد ، خوارک اور پینے کے پانی کی عدم موجودگی میں انسانی بحران کی کیفیت پیدا ہو رہی ہے۔
غزہ بحران کے خاتمے کے لئے عالمی کوششوں کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس حوالے سے کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری کرنے میں ناکام ہو گئی ۔ سلامتی کونسل کی ناکامی کی ایک بڑی وجہ امریکی مداخلت بیان کی جا رہی ہے۔
غزہ کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے امریکی وزیر خارجہ کونڈو لیزا رائس نے اپنا دورہ چین منسوخ کر دیا ہےجبکہ روسی صدر کے خصوصی ایلچی اور یورپی یونین کا سفارتی مشن مشرق وسطی میں پہنچ چکا ہے جو فائر بندی کے لئے مختلف ممالک کے سربراہان سے مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔ فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی بھی آج اسرائیلی اور فلسطینی رہنماوں سے ملاقات کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت میں اسرائیلی وزیر اعظم اے ہود المروٹ نے فرانسیسی صدر کی اس درخواست کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ غزہ پر فوجی کارروائی روک دیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا ہےکہ اسرائیل پر ہونے والے دہشت گردی کی کارروئیوں کے اختتام تک وہ اس فوجی آپریشن کو جاری رکھنے کے لئے پر عزم ہیں۔ دوسری طرف حماس رہنماوں نے کہا ہے کہ غزہ اسرائیلی افواج کے لئے قبر ثابت ہو گی۔ دریں اثنا مسلم ممالک سمیت دنیا بھر میں غزہ بحران کے خاتمے کے لئے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔