1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آلودگی سے طبيعت خراب، ماں بيٹی نے ملک پر مقدمہ کر ديا

28 مئی 2019

يورپی رياست فرانس ميں ايک ماں اور بيٹی نے آلودگی کی وجہ سے خود کو لاحق طبی مسائل کی بنیاد پر رياست کے خلاف مقدمہ کر ديا ہے۔ فرانس ميں يہ اپنی نوعيت کا اولين واقعہ ہے۔

https://p.dw.com/p/3JKJ3
BdTD Frankreich Autofreier Tag in Paris
تصویر: Getty Images/AFP/F. Guillot

ماں، بيٹی نے رياست سے بطور ہرجانہ 160,000 يورو کا مطالبہ کيا ہے۔ دارالحکومت پيرس کی ايک عدالت ميں اس کيس کی سماعت منگل کے شروع ہوئی۔ متعلقہ ماں اور بيٹی نے کيس ميں يہ موقف اختيار کيا ہے کہ رياست فضائی آلودگی کے انسداد يا اس سے نمٹنے کے ليے مناسب اقدامات کرنے ميں ناکام رہی۔ دونوں کا دعوی ہے کہ فضائی آلودگی کی وجہ سے ان کی صحت متاثر ہوئی۔ ان ماں بيٹی کی رہائش گاہ پيرس کے نواح کے ايک علاقے ميں ہے، جو دسمبر سن 2016 ميں آلودگی کی بلند شرح سے کافی زيادہ متاثرہ علاقہ ہے۔

يہ دونوں ماں اور بيٹی پيرس ميں ايک اہم سڑک کے پاس رہتی ہيں، جس پر يوميہ اوسطاً 1.1 ملين گاڑيوں کی آمد و رفت ہوتی ہے۔ ڈرائيوروں کے ليے ايک مسئلہ ہونے کے ساتھ ساتھ آس پاس مقيم ايک لاکھ افراد کے ليے بھی اس سڑک اور اس کے قريب پائی جانے والی فضائی آلودگی پريشان کن ہے۔

مقدمہ کرنے والی باون سالہ ماں کو سانس لینے ميں دقت کے باعث ملازمت سے کچھ وقت کے ليے وقفہ لينا پڑا جبکہ سولہ سالہ بيٹی آستھما (دمہ) کے مرض ميں مبتلا ہو گئی۔ بعد ازاں اپنے معالج کے مشورے پر انہوں نے پيرس چھوڑ کر کسی اور شہر ميں رہائش اختيار کر لی تھی۔ اب ان کی صحت کافی بہتر ہے۔ ان کے وکلاء کی ٹيم نے موقف اختيار کيا ہے کہ فرانسيسی حکام فضائی آلودگی سے بچاؤ کے ليے قوانين پر عملدرآمد ميں ناکام رہے اور انہوں نے خود کو ميسر تمام اقدامات بھی نہيں کيے۔

غير سرکاری تنظيم ’رسپائر‘ کے بانی سباستيان ورے کا کہنا ہے کہ يہ صرف شروعات ہے اور ملک بھر ميں تقريباً پچاس افراد حکومت کے خلاف اسی نوعيت کے کيسز دائر کر رہے ہيں۔ ان کے بقول يہی کاميابی ہے کہ کيس عدالت تک پہنچ گيا ہے۔

فرانس ميں فضائی آلودگی کے سبب سالانہ اڑتاليس ہزار افراد قبل از وقت موت يا اوسط عمر تک پہنچنے سے قبل ہی ہلاک ہو جاتے ہيں۔

ع س / ع ح، نيوز ايجنسياں