آئینی بحران کے حل کے لیے وقت درکار ہے، پولینڈ
18 مئی 2016خبر رساں ادارے روئٹرز نے پولش حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ وارسا کی کوشش ہے کہ جلد ہی اس مسئلے کو حل کر لیا جائے لیکن انتظامی وجوہات کی بنا پر اس مزید وقت درکار ہو سکتا ہے۔
تاہم بدھ کے دن یورپی کمیشن نے وارسا پر دباؤ میں مزید اضافہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملکی سطح پر عدلیہ میں کی جانے والی اصلاحات پر یونین کی تحفظات کو فوری طور پر دور کیا جائے۔
یورپی کمیشن نے مزید کہا ہے کہ آئندہ ہفتے کے دوران اگر تناظر میں مزید تاخیر کی گئی تو برسلز باقاعدہ طور پر کارروائی کر سکتاہے۔
پولینڈ میں گزشتہ برس نومبر میں قدامت پسندوں کی طرف سے اقتدار سنبھالنے کے بعد کچھ ایسے متنازعہ اقدامات اٹھائے ہیں، جن سے انسانی حقوق کے کارکنان کو خدشہ ہے کہ عدلیہ اور پبلک براڈ کاسٹرز پر حکومت کی گرفت مضبوط ہو سکتی ہے۔
یورپی کمیشن نے جنوری میں ان اعتراضات کے نتیجے میں ایک کمیٹی قائم کیا تھا، جس نے پولینڈ میں ہونے والی اصلاحات کا جائزہ لینا تھا۔
اس انکوائری رپورٹ میں کمیٹی نے کچھ تجاویز دی تھیں، جس پر ابھی تک موثر طریقے سے عملدرآمد نہیں کیا جا سکا ہے۔
یورپی کمیشن کو سب سے زیادہ اعتراض اس بات پر ہے کہ نئے حکومتی اقدامات کی وجہ سے پولینڈ میں آئینی ٹریبیونل میں ججوں کی تقرری میں حکومت کا اختیار بڑھ سکتا ہے۔
اسی طرح میڈیا کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات میں بھی پولش حکومت کو زیادہ اختیار حاصل ہو گیا ہے کہ وہ پبلک براڈکاسٹر اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر اپنی پسند کے امیدوروں کو ترجیح دے سکے گی۔