آئندہ برس مہاجرين پر سترہ بلين يورو کے اخراجات متوقع
29 دسمبر 2015وفاقی جرمن رياستيں آئندہ برس يعنی سن 2016 ميں پناہ گزينوں کے بحران سے نمٹنے کے ليے تقريباً سترہ بلين يورو خرچ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہيں۔ يہ انکشاف جرمن روزنامے ’ڈی ويلٹ‘ ميں منگل کے روز شائع ہونے والی ايک رپورٹ ميں کيا گيا ہے۔ ’ڈی ويلٹ‘ نے جرمن رياستوں کے مالیاتی اداروں کی جانب سے کرائے گئے ايک حاليہ سروے کی بنیاد پر اس رقم کا تعين کيا ہے۔
جرمن روزنامے ميں شائع کردہ رپورٹ ميں لکھا ہے کہ بريمن کے علاوہ باقی تمام رياستوں سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق آئندہ برس کے ليے مجموعی طور پر ساڑھے سولہ بلين يورو کے اخراجات کا اندازہ لگايا گيا ہے۔ بريمن کی جانب سے متوقع اخراجات کے کوئی اعداد و شمار مہيا نہيں کيے گئے۔
وفاقی جرمن حکومت رواں سال تعليم اور تحقيق کی وزارت کے ليے تقريباً 15.3 بلين يورو مختص کرنے کا ارادہ رکھتی تھی۔ پناہ گزينوں کے بحران سے نٹمنے کے ليے رقم اس سے زيادہ ہے جو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد يورپ کو درپيش مہاجرين کا سب سے بڑا يہ بحران جرمنی پر کس قدر مالی بوجھ ڈال رہا ہے۔
مشرق وسطیٰ کے شورش زدہ ملکوں شام اور عراق کے علاوہ چند افريقی اور ایشیائی ملکوں سے پناہ کے ليے يورپ کا رخ کرنے والوں کی اولين ترجيح يہی ہوتی ہے کہ وہ مغربی يورپی ملک جرمنی پہنچ سکيں۔ اس کی بنيادی وجہ جرمنی ميں ديگر ممالک کے مقابلے ميں قدر بہتر بنيادی سہوليات کی فراہمی ہے۔
جرمن رياستيں بارہا يہ شکايت کرتی آئی ہيں کہ انہيں تارکين وطن کی اتنی بڑی تعداد ميں آمد کے سبب مالی و انتظامی مسائل کا سامنا ہے۔ دريں اثناء ’کھلے دل اور کھلے دروازے‘ کی پاليسی کے تحت چانسلر انگيلا ميرکل کو بھی اپنے قدامت پسند دھڑے ميں اختلافات کا سامنا ہے۔
’ڈی ويلٹ‘ کی منگل کو شائع ہونے والی رپورٹ ميں يہ بھی لکھا ہے کہ حقيقی اخراجات رياستوں کے اندازے سے زيادہ بھی ہو سکتے ہيں، جس کی وجہ يہ ہے کہ وزارتوں کی جانب سے اخراجات کے یہ اندازے وفاقی حکومت کے ممکنہ اعدا و شمارکی بنياد پر ہیں۔ جرمنی ميں سال رواں کے دوران مجموعی طور پر آٹھ لاکھ مہاجرين کی آمد کا اندازہو لگایا گیا تھا۔ تاہم نومبر کے اختتام تک ہی پناہ کے ليے جرمنی پہنچنے والے تارکين وطن کی تعداد 965,000 ہو چکی ہے۔