یورپی یونین کی نئی ششماہی صدارت ہنگری کو منتقل
1 جنوری 2011پچاس سال قبل سابق سوویت یونین کی فوجوں کے خلاف ہنگری نے ایک خونی جنگ شروع کی تھی۔ بیس سال قبل دیوار برلن کے گرنے کے بعد مشرقی یورپی ملکوں کے دروازے ایک نئے عہد سے روشناس ہوئے۔ انہی ملکوں میں ایک ہنگری بھی تھا۔
آہنی پردوں کے ختم ہونےکے بعد سے ہنگری کے دروازے مغربی جمہوری اور اقتصادی رویوں سے آشنا ہوئے۔ اسی دوران ہنگری نے سن 2004 میں یورپی یونین میں شمولیت اختیار کی اور یکم جنوری سن 2011 کو ہنگری کی جدید تاریخ کا اہم دن قرار دیا جا سکتا ہے۔
ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے حال ہی یورپی یونین کے حکام سے ملاقات کے بعد کہا کہ ان کے ملک کے دور صدارت کے مہینوں میں یورپی یونین میں توسیع کو خاصی اہمیت حاصل رہے گی۔ وزیر اعظم کے نزدیک اس کے علاوہ مختلف ملکوں کی اندرونی سیاست کے یونین پر مرتب ہونے والے اثرات کا بھی جائزہ لیا جائے گا اور اصلاحاتی عمل کے ذریعے مختلف ملکوں کو درپیش اقتصادی مسائل کو کم کرنا بھی اہم ہو گا۔ وکٹر اوربان کا خیال ہے کہ یونین میں توسیع سے کئی ملکوں کے داخلی مسائل میں بہتری کے امکانات پیدا ہوں گے۔
ہنگری کے بعض حکام کا خیال ہے کہ وہ ششماہی دور صدارت کے دوران خاص طور پر کروشیا کے یونین میں شمولیت کے معاملے پر خاص طور پر توجہ مرکوز کریں گے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اپنی مدت صدارت کے دوران یورپ کی روما آبادی کے مسائل کو بھی زیر بحث لانے کا عندیہ دیا ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ہنگری کو کئی مسائل ورثے میں ملے ہیں۔ ان میں یونان اور آئر لینڈ کی گھمبیر معاشی صورت حال اور اس کے ساتھ ساتھ پرتگال اور سپین کی مسلسل مخدوش ہوتی اقتصادی پوزیشن اہم ہیں۔ ویسے بھی یورپ عالمی کسادبازاری سے ابھی پوری طرح نکل نہیں پایا ہے اور اس کے اثرات تمام ملکوں پر محسوس کئے جا رہے ہیں۔
ماہرین کے خیال میں ہنگری کے لئے اس صورت حال پر مسلسل نگاہ رکھنا لازمی ہوگا۔ اس کساد بازاری کے تناظر میں یورپ کے اندر نئے اقتصادی اصلاحاتی عمل کو بھی آگے بڑھانا بوڈاپیسٹ حکومت کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ یورو کرنسی کی قدر میں عدم استحکام پر بھی بوڈاپیسٹ کو خاص نظر رکھنا ہو گی۔
یورپی یونین کے مختلف ملکوں میں ہنگری میں حال ہی میں متعارف کروائے جانے والے سخت میڈیا قوانین پر نا پسندیدگی کا عنصر حکومتی سطح پر کھل کرسامنے نہیں آیا ہے۔ اس قانون کے تحت حکومت کو نشریاتی اور اشاعتی مواد کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ کے استعمال پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے۔
اس کے متعارف کروانے پر ہنگری میں ذرائع ابلاغ کے نمائندے کھل کر تنقید کر رہے ہیں۔ ان کے ساتھ کئی بین الاقوامی اداروں کی آواز بھی شامل ہو چکی ہے۔ اس میڈیا قانون کے حوالے سے اوربان حکومت نے یورپ کے علاقائی سلامتی کے ادارے OSCE کے ساتھ بات چیت کی دعوت پیش کردی ہے۔ جرمن حکومت کی جانب سے اس بات چیت کو شروع کرنے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل