1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہانگ کانگ میں جمہوریت نوازوں کی تحریک کا ایک ماہ

عابد حسین28 اکتوبر 2014

چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ میں مزید جمہوری اصلاحات کے حق میں طلبا اور دوسرے سرگرم گروپوں کی جانب سے اٹھائیس ستمبر کو جس تحریک کا آغاز ہوا تھا، اب اسے شروع ہوئے ایک ماہ پورا ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Dd6W
تصویر: Alex Ogle/AFP/Getty Images

منگل کے روز ہانگ کانگ میں انتظامی معاملات میں مزید جمہوری اصلاحات کے حق میں مظاہرہ کرنے والوں نے شام کے وقت اپنی تحریک کا ایک ماہ مکمل ہونے پر اپنی قوت کا مظاہرہ کیا۔ تقریباً آٹھ نو ہزار افراد اس مظاہرے میں شریک تھے۔ مظاہرین خاص طور پر ایسے ماسک پہنے ہوئے تھے جو انہیں آنسو گیس اور مرچوں کے اسپرے سے محفوظ رکھنے میں مددگار رہے ہیں۔ انہی نقابوں کی وجہ سے وہ گزشتہ ایام کے دوران حکومتی سکیورٹی اہلکاروں کے کریک ڈاؤن کے دوران آنسو گیس کی شیلنگ اور مرچوں کے اسپرے کے دوران بھی خود کو محفوظ رکھنے میں کامیاب رہے تھے۔

ہانگ کانگ میں جمہوریت نوازوں کی تحریک میں چھتری بھی ایک علامت بن گئی ہے
تصویر: Nicolas Asfouri/AFP/Getty Images

منگل کو مظاہرے کی شروعات شام چھ بجے ستاسی سیکنڈ کی خاموشی کے وقفے سے کی گئی۔ خاموشی کا وقفہ شروع ہونے پر بیشتر مظاہرین نے اپنی چھتریوں کو کھول لیا تھا۔ مظاہرین گورنمنٹ ہیڈکوارٹرز میں مرکزی احتجاجی مقام پر جمع تھے۔ ستاسی سیکنڈ سے مراد 28 ستمبر کو مقامی پولیس کی جانب سے پُرامن مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کے ستاسی راؤنڈ تھے۔ اِس ابتدائی حکومتی اقدام کا منفی ردعمل سامنا آیا اور اگلے دنوں میں ہزاروں افراد جمہوریت نوازی کی تحریک میں شامل ہو گئے۔ بعد میں مظاہرین نے حکومتی ہیڈکوارٹرز کے اندر داخل ہو کر دھرنا بھی دیا۔

ایک وقت ایسا بھی آیا جب مظاہرین کی شدت کی وجہ سے امکان پیدا ہو گیا کہ کہیں چینی حکومت سن 1989 میں دارالحکومت بیجنگ کے تیاننمن اسکوائر مظاہرین کو کرش کرنے جیسا خونی ایکشن نہ اٹھا لے۔ ہانگ کانگ میں مظاہرے میں ایک سے زیادہ گروپس شریک ہیں۔ یونیورسٹی طلبا کے ساتھ ساتھ آکُوپائی سینٹرل بھی ایک بڑا متحرک گروپ ہے۔ یہی دو گروپ گزشتہ ایک ماہ کے دوران اختلافات کا بھی شکار ہوئے کیونکہ طلبا کو شکایت تھی کہ اُن کی تحریک کو آکُوپائی سینٹرل نے ہتھیا لیا ہے۔ مظاہرے میں شریک تمام گروپس البتہ اِس پر متفق ہیں کہ ہانگ کانگ میں قائم حکومت حقیقی جمہوری روایات کی حامل نہیں جبکہ بیجنگ حکومت کی حامی مقامی انتظامیہ اِس سے متفق نہیں ہے۔

Proteste in Hongkong 04.10.2014
طلبا کے ساتھ ساتھ کئی اور گروپس بھی ہانگ کانگ میں جاری تحریک میں شامل ہیںتصویر: AFP/Getty Images/P. Lopez

مظاہرین بیجنگ حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ سن 2017 کے مقامی الیکشن میں ہانگ کانگ کے عوام کو اپنا انتظامی سربراہ چننے کی اجازت دے جبکہ حکومت اسکرینگ کے بعد اپنا من پسند امیدوار کھڑا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ بیجنگ حکومت اپنے مؤقف پر قائم ہے اور اب مظاہرین بھی بے یقینی کا شکار ہو گئے ہیں کہ وہ اپنے مقصد کے حصول کو کیسے اور کیونکر حاصل کر سکیں گے۔ احتجاج کے دوران اپنی حفاظت کے نِت نئے طریقے اپنانے پر اِس تحریک کو اب امبریلا (چھتری) موومنٹ قرار دیا جا رہا ہے۔ مظاہرین نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران پولیس کی جانب سے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور مرچوں کے اسپرے سے محفوظ رہنے کے علاوہ تیز دھوپ اور شدید بارشوں سے بچنے کے لیے بھی چھتریوں کا مسلسل استعمال کیا ہے۔

ہانگ کانگ میں تحریک کا پانچواں ہفتہ شروع ہے۔ طلبا مظاہرین کے لیڈران نے حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل شروع کیا لیکن انتہائی معمولی پیش رفت سامنے آ سکی۔ مجموعی طور پر مظاہرین اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا عمل بند گلی میں داخل ہو چکا ہے کیونکہ فریقین اپنے اپنے مؤقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ گزشتہ اتوار کو تحریک کے حوالے سے عوامی ردعمل کا اندازہ لگانے کے لیے اس تحریکِ جمہوریت کی طرف سے مجوزہ ریفرنڈم کو طلبہ نے رائے شماری کی کوئی نئی تاریخ بتائے بغیر منسوخ کر دیا تھا۔ تحریک میں شامل افراد کو حکومتی پولیس کی جانب سے مختلف سڑکوں پر کھڑی بھاری رکاوٹوں کا بھی سامنا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید