1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گوگل کو چار ارب یورو سے زائد جرمانہ: عدالت نے توثیق کر دی

14 ستمبر 2022

یورپ کی ایک اعلیٰ عدالت نے انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل کو یورپی کمیشن کی طرف سے صحت مند کاروباری مقابلہ بازی کے اصولوں کی شدید خلاف ورزی پر کیے جانے والے چار ارب یورو سے زائد کے ریکارڈ جرمانے کی حتمی توثیق کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/4GpzO
Google EU record fine
تصویر: Andrew Kelly/REUTERS

گوگل کو یہ جرمانہ 2018ء میں کیا گیا تھا، جس کے خلاف اس بہت بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنی نے عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا تھا۔ یہ جرمانہ اپنی مالیت کے حوالے سے اینٹی ٹرسٹ اصولوں کی خلاف ورزی پر دنیا بھر میں کسی بھی کاروباری ادارے کو کیا جانے سب سے بڑا جرمانہ تھا۔

کوکیز: فرانس میں فیس بُک اور گوگل پر بڑا جرمانہ

یہ جرمانہ یورپی کمیشن کی طرف سے اس لیے کیا گیا تھا کہ یورپی یونین میں اینٹی ٹرسٹ اصولوں کی خلاف ورزیوں پر کارروائی کرنے اور اس بلاک میں صحت مند کاروباری مقابلے کو یقینی بنانے کی ذمے داری یورپی کمیشن کہلانے والے یونین کے اسی انتظامی بازو کے پاس ہے۔

الزامات ثابت ہوگئے تھے

برسلز میں یورپی کمیشن کے گوگل کے خلاف اس اقدام کی وجہ موبائل فونز میں استعمال ہونے والا اینڈروئڈ آپریٹنگ سسٹم بنا تھا۔ اس جرمانے کی مالیت 4.34 ارب یورو (4.8 ارب ڈالر) رکھی گئی تھی۔ سزا کے طور پر جرمانے کے اس فیصلے سے پہلے یورپی کمیشن کی طرف سے کی جانے والی چھان بین کے بعد یہ ثابت ہو گیا تھا کہ تب گوگل نے موبائل فون تیار کرنے والے بڑے صنعتی اداروں اور بڑے بڑے موبائل فون آپریٹرز کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنا لیا تھا کہ ان کے یا ان کے لیے تیار کردہ موبائل فونز پر گوگل سرچ ایپلیکیشن پہلے ہی سے انسٹال ہو گی۔

امریکی حکومت نے گوگل کی اجارہ داری کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا

اس کے ساتھ ساتھ گوگل نے موبائل فون تیار کرنے والے اداروں کو ایسے فون فروخت کرنے سے بھی عملاﹰ روک دیا تھا، جن پر یا تو اینڈروئڈ آپریٹنگ سسٹم کی کوئی دوسری ورژن انسٹال ہوتی تھی یا جو اینڈروئڈ آپریٹنگ سسٹم گوگل کے منظور کردہ نہیں تھے۔ یورپی کمیشن کے مطابق یہ گوگل کا سراسر غلط کاروباری رویہ تھا، جس کے ذریعے ناجائز کاروباری اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

Alphabet CEO Sundar Pichai Google
گوگل کی مالک کمپنی ایلفابیٹ کے بھارتی نژاد سی ای او سندر پچائیتصویر: Fabrice Coffrini/AFP

لکسمبرگ میں اعلیٰ عدالت کا فیصلہ

یورپی یونین کی جس عدالت نے اس مقدمے میں بدھ چودہ ستمبر کے روز اپنا فیصلہ سنایا، وہ یورپی یونین کی دوسری اعلیٰ ترین عدالت ہے۔ لکسمبرگ میں قائم اس عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ گوگل کی طرف سے تب اینڈروئڈ آپریٹنگ سسٹم والے موبائل فون تیار کرنے والے صنعتی اداروں پر لگائی گئی پابندیاں 'غیر قانونی‘ تھیں اور ان کا مقصد ایک انٹرنیٹ سرچ انجن کے طور پر گوگل کی عالمی سطح پر پہلے ہی سے بہت غالب حیثیت کو ناجائز طریقے سے مزید مضبوط بنانا تھا۔

فیس بک کو پانچ ارب ڈالر کے جرمانے کا سامنا

اس مقدمے کی سماعت کے دوران یورپی کمیشن کی طرف سے گوگل کے خلاف جو دلائل پیش کیے گئے، ان کی کمیشن کے موقف سے کچھ مختلف وضاحت کرتے ہوئے لکسمبرگ کی عدالت نے اس جرمانے کی مالیت میں 215 ملین یورو کی 'کچھ‘ کمی بھی کر دی۔ یورپی کمیشن نے گوگل کو 4.34 ارب یورو (4.8 ارب ڈالر) جرمانہ کیا تھا، لیکن عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ گوگل کو 4.125 ارب یورو (4.13 ارب ڈالر) جرمانہ تو ادا کرنا ہی ہو گا۔

جرمانہ اب بھی ریکارڈ حد تک زیادہ

گوگل نے یورپی کمیشن کے اپنے خلاف فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے لکسمبرگ کی یورپی عدالت میں مقدمہ گزشتہ  برس ستمبر میں دائر کیا تھا۔ اس مقدمے میں بنیاد اس بات کو بنایا گیا تھا کہ یہ جرمانہ 'ہوش ربا حد تک زیادہ‘ اور 'انتہائی غیر متناسب‘ تھا۔

گوگل کو چار ارب یورو سے زائد جرمانہ، نئی یورپی امریکی کشیدگی

چودہ ستمبر کو سنائے گئے فیصلے کے بعد گوگل نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اسے اس عدالتی فیصلے سے بڑی مایوسی ہوئی ہے۔ اہم بات یہ کہ ہے کہ عدالت نے دنیا کے اس سب سے بڑے انٹرنیٹ سرچ انجن کو کیے گئے جرمانے میں 215 ملین یورو کی کمی تو کر دی، تاہم یہ جرمانہ اب بھی دنیا بھر میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی مالی سزا ہے۔

م م / ش ر (روئٹرز، اے پی)

گوگل کا روبوٹ جاگ اٹھا، اسے اپنے وجود کا احساس ہو گيا