نائجیریا کے بعض علاقوں میں ایمرجنسی کا نفاذ
1 جنوری 2012صدر گُڈ لک جوناتھن نے ایک حکم کے ذریعے ملک کے شورش زدہ علاقوں میں مسلم انتہاپسندی کے پھیلتے خطرے کو قابو میں کرنے کے لیے ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔ ہنگامی حالت کے دوران انتہاپسندوں سے نمٹنے کے لیے خصوصی انسداد دہشت گردی اسکواڈ قائم کیا جائے گا۔ ہنگامی حالت کے دائرے میں انتہاپسندوں سے متاثرہ ریاستوں کے علاوہ بعض سرحدی علاقے بھی شامل کیے گئے ہیں۔
ایمرجنسی کا نفاذ یوبے اور بورنو کے علاوہ جوس شہر کے نصف حصے پر کیا گیا ہے۔ اسی طرح دارالحکومت ابوجہ کے قرب میں واقع صوبے یا ریاست نائیجر کا شمالی حصہ بھی شامل ہے۔ کیمرون، چاڈ اور نائیجرکے ساتھ ملحقہ سرحدوں کو بند کرنے کا حکم بھی جاری کیا گیا ہے۔
صدر گُڈ لک جوناتھن کے مطابق ان تین ملکوں کے ساتھ بین الاقوامی سرحدوں کی بندش عارضی ہے۔ سرحدوں کو حالات بہتر کرنے کے بعد فوری طور پر کھولنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے صدر نے اپنے چیف آف ڈیفنس اسٹاف کو ہدایت کی کہ وہ دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے مناسب اور قابل عمل اقدامات کریں۔ اس کے علاوہ انتہاپسندوں کے ساتھ مقابلے کے لیے انسداد دہشت گردی اسکواڈ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ یہ اسکواڈ جدید اسلحے سے لیس کیا جائے گا۔ نائجیریا کے صدر نے ملکی سیاستدانوں سے بھی اپیل کی کہ وہ اس سنگین معاملے میں تعاون کریں تا کہ انتہاپسندی سے فروغ پاتی دہشت گردی کو مناسب انداز میں قابو کیا جا سکے۔
نائجیریا میں مسلم انتہاپسند تنظیم بوکو حرام کی جانب سے اسی کرسمس کے موقع پر وقوع پذیر ہونے والے دہشت گردانہ واقعات میں سینتیس افراد کی ہلاکت کے ساتھ ساٹھ کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے۔ یہ ہلاکتیں دارالحکومت ابوجہ سے چالیس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع شہر ماڈلا کے کیتھولک سینٹ تھریسا چرچ میں ہوئی تھیں۔
کرسمس کے موقع پر ہونے والے بم دھماکوں کے بعد انگلیاں انتہاپسند تنظیم بوکو حرام کی جانب اٹھی ہیں۔ بوکو حرام افغانستان اور پاکستان میں سرگرم طالبان کی طرح کی انتہاپسند تنظیم ہے۔ بوکو حرام کا لغوی مطلب ہے مغربی تعلیم ممنوع ہے۔ نائجیریا میں مذہبی منافرت پھیلانے میں یہ تنظیم اس وقت اپنے دہشت گردانہ اقدامات سے اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ