1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کی ولنیئس سمٹ اختتام پذیر

عابد حسین30 نومبر 2013

لیتھوینیا کے دارالحکومت میں یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کا اختتام ہو گیا ہے۔ کانفرنس میں یہ محسوس کیا گیا کہ روس اور یونین کے درمیان فاصلہ بڑھا ہے۔ یوکرائن پر بھی بات آگے نہیں بڑھ سکی۔

https://p.dw.com/p/1AQsQ
تصویر: JANEK SKARZYNSKI/AFP/Getty Images

ولنیئس میں اختتام پذیر ہونے والی دو روزہ سمٹ کے آخری دن جارجیا اور مولداویا نے یورپی یونین کی مجوزہ مشرقی شراکت کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ ڈیل پر دستخط کرنے کے بعد مولداویا کے وزیراعظم اُوری لی انچا (Iurie Leanca) کا کہنا تھا کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ اس ڈیل کی وجہ سے ان کے ملک کو یقیناً ایک دن یورپی یونین کی مکمل رکنیت حاصل ہو سکے گی۔ جارجیا کے صدر گیورگی مارگ ویلاشولی (Giorgi Margvelashvili) نے بھی ایسے ہی جذبات کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نےصاف انداز میں کہا کہ جارجیا کی عوام یہ جانتی ہے کہ وہ یورپی ہیں۔ جارجیا کے صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ تاریخی اور جغرافیائی وجوہات کے باعث وہ یورپی ادغام کے ابتدائی عمل میں شریک نہیں ہو سکے تھے۔

EU Gipfel Litauen Merkel mit Hollande 29.11.2013
جرمن چانسلر میرکل اور فرانس کے صدر اولانڈتصویر: Alain Jocard/AFP/Getty Images

یورپی یونین کی ختم ہونے والی سمٹ میں روس کے ساتھ فاصلہ بڑھا ہے۔ یورپی یونین کونسل کے صدر ہرمین فان رومپوئے نے واضح طور پر کہا کہ اٹھائیس رکنی یورپی یونین کا بلاک روس کے آگے جُھکنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ سربراہی اجلاس کے بعد نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کونسل کے صدر نے کہا کہ یونین کسی بیرونی دباؤ بشمول روس کے آگے قطعاً گھٹنے نہیں ٹیکے گی۔ یوکرائن کے حوالے سے ہرمین فان رومپوئے کا کہنا تھا کہ ڈیل میز پر دھری ہے اور کییف حکومت چاہے تو اس پر دستخط کر دے۔ رومپوئے کا مزید کہنا تھا کہ روس کو یونین اور مشرقی یورپی اقوام کے درمیان بڑھتے تعلقات کو ویٹو کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔

جمعے کے روز ختم ہونے والی سمٹ میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جورجیا اور مولداویا کی یورپی یونین کی مجوزہ ڈیل میں شریک ہونے کے عمل کی بھرپور تعریف کی۔ میرکل کے مطابق سفارتی دباؤ کے تناظر میں یہ ایک جراٴت مندانہ فیصلہ ہے۔ دوسری جانب فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ نے یوکرائن کے صدر کی جانب سے اضافی مالی امداد کے خواہش کو ٹھوس الفاظ میں مسترد کر دیا۔ اولانڈ کا کہنا ہے کہ یورپی یونین صرف اِس لیے یوکرائن کی مالی مدد کرے کہ وہ مجوزہ ڈیل کا حصے بنے، یونین یوکرائنی صدر کی خواہش کے مطابق کچھ بھی ادا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

EU Gipfel Litauen Merkel mit Leanca 29.11.2013
جرمن چانسلر اور مولداویا کے وزیر اعظم لی انچاتصویر: Janek Skarzynski/AFP/Getty Images

یورپی یونین کے ولنیئس اجلاس میں یوکرائن کے معاملے پر بھی بات آگے نہیں بڑھ سکی۔ یوکرائنی صدر وکٹور یانکووچ کا کہنا ہے کہ پیش رفت صرف اُسی صورت ممکن ہے، اگر پیچیدہ مسائل کو پہلےحل کیا جائے گا۔ مشرقی شراکت کی ڈیل پر دستخط نہ کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے جو مالی امداد دی گئی ہے وہ روس کے ساتھ تجارتی روابط کو کم ہونے کی صورت میں اضافی اخراجات سے کم ہے۔ ولنیئس سمٹ سے جب یانکووچ اپنے ملکی دارالحکومت کییف پہنچے تو دس ہزار سے زائد یورپی نواز مظاہرین ڈیل پر دستخط کرنے کے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے۔

ولنیئس میں یوکرائن کا یونین کی ڈیل میں شامل نہ ہونے کے حوالے سے روسی ذرائع ابلاغ اور ماسکو کے تجزیہ نگار اِسے صدر ولادی میر پوٹین کی فتح سے تعبیر کر رہے ہیں۔ دوسری جانب میزبان ملک لیتھوینیا کی صدر ڈالیا گریباؤسکائٹے (Dalia Grybauskaite) نے دو دہائی قبل روس سے علیحدگی کو ایک درست فیصلہ قرار دیتے ہوئے یوکرائنی عوام کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے حق سے کسی صورت دستبردار نہ ہوں۔ میزبان صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ وکٹور یانکووچ ڈیل پر دستخط نہ کرنے کے ارادے سے ولنیئس آئے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید