1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کی سمٹ میں روس پر سخت تنقید

مقبول ملک29 نومبر 2013

لیتھوانیا میں ہونے والی یورپی یونین کی دو روزہ سربراہی کانفرنس کے آخری روز یوکرائن کی جانب سے روسی دباؤ کے نتیجے میں یونین کے ساتھ معاہدے پر دستخطوں سے انکار پر آج جمعے کو یونین کی طرف سے روس پر شدید تنقید کی گئی۔

https://p.dw.com/p/1AQmi
تصویر: picture-alliance/dpa

یورپی یونین اور کئی مشرقی یورپی ملکوں کے اس سربراہی اجلاس میں آج برسلز کی طرف سے روس کو اس لیے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ یوکرائن کا یورپی یونین کے ساتھ معاہدے سے انکار برسلز کی ان طویل کوششوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے جو سابق سوویت یونین کی ریاستوں کو پارٹنر ملکوں کے طور پر مغربی یورپ کی صفوں میں شامل کرنے کے لیے کی جا رہی تھیں۔

یوکرائن کا یونین کے ساتھ ایک وسیع تر اقتصادی اور سیاسی معاہدے سے انکار یورپی یونین اور روس کے مابین اس کھچاؤ میں اضافے کا نیا ثبوت ہے، جو مشرقی یورپ کی ماضی میں سوویت یونین کے زیر اثر رہنے والی ریاستوں پر سیاسی اثر و رسوخ کے حوالے سے ماسکو اور برسلز کے مابین پایا جاتا ہے۔

اس پس منظر میں یورپی یونین کے رکن 28 ملکوں کے رہنماؤں کی بار بار کی کوششوں کے باوجود یوکرائن کے صدر وکٹور یانوکووِچ نے یہ کہہ کر برسلز کے ساتھ کسی معاہدے پر دستخطوں سے انکار کردیا کہ انہیں اس معاملے میں ماسکو کے اقتصادی دباؤ کا سامنا ہے۔

اس پر یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئل باروسو نے آج ولنیئس میں کھل کر کہا کہ یورپ میں آزاد ریاستوں کی محدود خود مختاری کا دور گزر چکا ہے۔ باروسو نے کہا، ’’ہم یہ بات تسلیم نہیں کر سکتے کہ کوئی تیسرا ملک اس طرح کے کسی ویٹو کو استعمال کرنے کی کوشش کرے۔‘‘ یورپی کمیشن کے صدر کا اشارہ واضح طور پر روس کی طرف سے یوکرائن کو یورپی یونین کے ساتھ معاہدے سے روکنے کی مسلسل کوششوں کی طرف تھا۔

EU Gipfel Litauen Barroso 29.11.2013
یوزے مانوئل باروسو ولنیئس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: Janek Skarzynski/AFP/Getty Images

اسی تناظر میں یورپی یونین اور کئی مشرقی یورپی ملکوں کی اس کانفرنس کے دوسرے روز فرانسیسی صدر فرانسوآ اولاند نے آج یوکرائن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کییف حکومت کی خواہش ہو تو یورپی یونین یوکرائن کے عوام کے لیے اپنے دروازے ہمیشہ کھلے رکھے گی۔

لیتھوانیا کے دارالحکومت میں اسی سمٹ کے دوران یورپی یونین کی مشرقی یورپ کو اپنے قریب لانے کی پانچ سالہ کوششوں کو اس طرح کامیابی کے ساتھ ان کی منزل تک لایا جانا تھا کہ برسلز کو بیلاروس، یوکرائن، مالدووہ، جارجیا، آرمینیا اور آذربائیجان کے ساتھ کئی معاہدوں پر دستخط کرنا تھے۔

ان میں سے سب سے اہم معاہدہ برسلز کا کییف کے ساتھ سمجھوتہ ہی سمجھا جا رہا تھا، لیکن صدر یانوکووِچ نے چند روز قبل ہی اشارہ دے دیا تھا کہ وہ فی الحال ایسے کسی معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے۔ انہوں نے تاہم ولنیئس میں یہ ضرور کہا کہ یوکرائن کو امید ہے کہ وہ یونین کے ساتھ ایک تاریخی معاہدے پر مستقبل قریب میں کسی وقت دستخط کر سکے گا۔

اسی دوران ولنیئس میں آج جمعے کو جارجیا اور مالدووہ نے یونین کے ساتھ ابتدائی نوعیت کے سیاسی اور تجارتی معاہدوں پر دستخط کر دیے۔ ان معاہدوں پر باضابطہ دستاویز کی صورت میں دستخط اگلے ایک سال کے دوران متوقع ہیں، جس کے بعد ان پر عمل درآمد ممکن ہو سکے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید