1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی سرحدوں کی نگرانی کا نیا نظام منظور

آلُوآ بیرگر / کشور مصطفیٰ11 اکتوبر 2013

یورپی یونین کے نئے بارڈر سرویلنس نیٹ ورک EUROSUR کی راہ میں حائل آخری رکاوٹ بھی دور ہو گئی ہے۔ جمعرات کو یورپی پارلیمان نے سرحدی نگرانی کے اس مواصلاتی نیٹ ورک کو عملی طور پر بروئے کار لانے سے متعلق قوانین کی منظوری دے دی

https://p.dw.com/p/19y4v
تصویر: Getty Images

یورپی یونین کے نئے بارڈر سرویلنس نیٹ ورک سسٹم کی یورپی پارلیمان کی طرف سے منظوری ایک ایسے وقت پر دی گئی ہے جب یورپی ممالک کے متعلقہ وزراء اٹلی کے جزیرے لامپے ڈوسا کے قریب پناہ گزینوں کی ایک بڑی کشتی غرق ہو جانے کے المناک حادثے کے مضمرات پر غور کر رہے تھے۔ یورپی یونین کی داخلہ امور کی کمشنر سیسیلیا مالمشٹروم نے اس موقع پر کہا کہ یہ فیصلہ بر وقت کیا گیا ہے۔ یہ نیا سرحدی حفاظتی نظام لاتعداد انسانی جانوں کی حفاظت کرے گا۔

یورپی یونین کے نئے سرحدی حفاظتی نظام EUROSUR کی مدد سے لامپے ڈوسا کے ساحل کے قریب تین اکتوبر کو پیش آنے والے سانحے جیسے المناک حادثات سے بچا جا سکے گا اور اس طرح پناہ کے متلاشی افراد کی قیمتی جانوں کی حفاظت بھی ممکن ہو سکے گی۔

حقیقت میں اس نظام کا لامپے ڈوسا کے سانحے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس بارے میں یورپی پارلمیان کے فیصلے کا ایسے وقت پر سامنے آنا محض اتفاق ہے۔ ’یوروسَر‘ منصوبہ 2008ء سے موجود تھا۔ اس دسمبر سے استعمال میں لایا جانا ہے اور اسی لیے اب یورپی پارلیمان نے اسے گرین سگنل دے دیا ہے۔

Symbolbild Grenze Frontex
یورپ کی سرحدی حفاظتی ایجنسی ’فرنٹیکس‘ سرحدی نگرانی کرتی رہی ہےتصویر: Sakis Mitrolidis/AFP/Getty Images

’نئی پالیسی دراصل پرانی ہے‘

اس سلسلے میں سویڈن سے تعلق رکھنے والی پورپی یونین کی داخلہ امور کی نگران کمشنر مالمشٹروم کے اس موقف کا یقین کیا جا سکتا ہے کہ وہ یونین کے اس نئے سرحدی حفاطتی نظام کو بروئے کار لاتے ہوئے پناہ کے متلاشی افراد کی مدد بھی کرنا چاہتی ہیں۔ تاہم بنیادی طور پر اس نظام کا مقصد یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کو محفوظ تر اور ناقابل تسخیر بنانا ہے۔ اس بارے میں یورپی پارلیمان میں جرمن ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کی ایک رکن Ska Keller کہتی ہیں، ’EUROSUR کا کام غیر قانونی تارکین وطن کا سدباب کرنا ہے۔ اس کا مقصد سمندری حادثات کی صورت میں ہنگامی امداد ہرگز نہیں ہے۔ یہ وہ تاثر ہے جو اب دیا جا رہا ہے‘۔

Italien Flüchtlingsdrama Lampedusa Flüchtlingsboot
لامپے ڈوسا کے ساتحے نے یورپی سیاستدانوں کو ہلا کر رکھ دیا ہےتصویر: picture-alliance/ROPI

قریب 15 ہزار کلو میٹر طویل یورپی یونین میں شامل ممالک کی داخلی سرحدوں کی حفاظت اب تک یونین کے رکن ممالک کی متعلقہ سرحدی فورسز کی ذمہ داری تھی اور انہیں یورپ کی سرحدی حفاظتی ایجنسی ’فرنٹیکس‘ کا تعاون حاصل تھا۔ یہ فورسز اپنے اپنے ملکوں کی دفاع، سرحدی امور اور داخلہ امور کی وزارتوں کی نگرانی میں کام کیا کرتی تھیں۔ یورپ میں مجموعی طور پر قریب 50 ایسے محکمے ہیں جو مل کر غیر قانونی ترک وطن کی روک تھام کے لیے مصروف عمل ہیں۔

EUROSUR ان تمام محکموں کے لیے ایک ایسا مربوط مواصلاتی نظام ہے جو سیٹلائٹ اور ڈرون طیاروں کے ذریعے سرحدی نگرانی کرے گا۔ اس نظام کی مدد سے نہایت مؤثر طریقے سے ڈیٹا کا تبادلہ بھی ممکن ہو گا۔ یورپی پارلیمان نے آئندہ نو برسوں کے دوران اس نظام کے لیے 340 ملین یورو کا بجٹ مختص کیا ہے۔