1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ اپنے دفاع پر زیادہ اہمیت نہیں دیتا: اوباما

عابد حسین25 اپریل 2016

امریکی صدر باراک اوباما نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے کہا ہے کہ وہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف مزید فعال ہو۔ امریکی صدر اوباما اتوار چوبیس اپریل کو دو روزہ دورے پر جرمن شہر ہینوور پہنچے تھے۔

https://p.dw.com/p/1IcJz
تصویر: Reuters/K. Lamarque

آج پیر کے روز شمالی جرمن شہر ہینوور میں بین الاقوامی صنعتی میلے کے دورے کے دوران امریکی صدر باراک اوباما نے پالیسی تقریر میں کئی اہم موضوعات پر بات کرتے ہوئے یورپ اور مغربی دفاعی اتحاد کو تلقین کی کہ وہ اسلامک اسٹیٹ کے حوالے سے چوکنے رہیں۔ نیٹو کو مخاطب کرتے ہوئے اوباما نے کہا کہ اِس ادارے کو شام اور عراق میں سرگرم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے بلکہ اایسے اہم اقدامات تجویز کرنا ضروری ہیں جن کے ذریعے اِسے کنٹرول کیا جا سکے۔ اوباما کے خیال میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا خطرہ بدستور موجود ہے۔

اپنی تقریر میں امریکی صدر نے یورپی اقوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے دفاع پر توجہ مرکوز کرنے سے گریز کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اب بھی یورپ کو ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جہادیوں کا اندرونی طور پر خطرہ لاحق ہے۔ اوباما نے کہا کہ امریکا اور یورپ انتہائی ظالم دہشت گردوں کے حوالے سے کوئی مدافعتی سسٹم یا پالیسی کے حامل نہیں ہیں۔ شام میں ڈھائی سو مزید امریکی فوجیوں کی تعیناتی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ فوجی زمینی آپریشن کا حصہ نہیں بنیں گے بلکہ وہ مقامی فائٹرز کی معاونت کریں گے۔

Hannover Gespräch Staatspräsidenten Obama Renzi Hollande mit Bundeskanzlerin Merkel vor Beginn US-Europa Gipfeltreffen
پانچ بڑی اقتصادی طاقتوں کی جرمن شہر ہینوور میں مِنی سمٹتصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

امریکی صدر نے اپنے حلیفوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شامی لڑائی کے معاملے کو براہ راست کسی انجام تک نہیں پہنچایا جا سکتا بلکہ عراق اور شام میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے نبرد آزما افراد کی فوجی تربیت کرنے اور متاثرہ علاقے میں معاشی اصلاحاتی عمل سے دہشت گرد قوتوں کو شکست دینا ممکن ہے۔ اِس تقریر میں اوباما نے بعض یورپی اقوام پر تنقید بھی کہ وہ اِس سارے معاملے میں بوجھ اٹھانے کے عمل میں شریک نہیں ہیں۔ اِس تقریر میں انہوں نے روس پر سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ کئی بین الاقوامی امور کے ساتھ چھیڑخانی جاری رکھے ہوئے ہے۔ اُن کا اشارہ پولینڈ اور بالٹک ریاستوں کی جانب تھا۔

ہینوور میں امریکی صدر کے ساتھ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے علاوہ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون، فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ اور اطالوی حکومت کے قائد ماتیو رینزی بھی ایک میٹنگ میں شریک ہوئے۔ دنیا کے پانچ امیر اور ترقی یافتہ ملکوں کی منی سمٹ میں عالمی سلامتی کے کئی امور کو زیربحث لایا گیا۔ عراق اور شام کے ساتھ ساتھ لیبیا کی داخلی صورت حال اور یونٹی حکومت کو بھی ڈسکس کیا گیا۔ اِن پانچ بڑی اقتصادی طاقتوں نے روس کو عالمی تناظر میں محدود کرنے پر بھی غور کیا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید