یو ایس اوپن کا فائنل جوکووچ نے جیت لیا
13 ستمبر 2011امریکی شہر نیویارک کے آرتھر ایش اسٹیڈیم میں چار گھنٹے اور دس منٹ طویل اس میچ میں جوکووچ نے چھ دو، چھ چار، چھ سات اور چھ ایک سے کامیابی حاصل کی۔ نادال جو یو ایس اوپن کے فائنل میں کامیابی کے ساتھ 11ویں مرتبہ کوئی گرینڈ سلام اعزاز حاصل کرنے کی توقع کر رہے تھے، اس میچ میں کوئی خاص کارکردگی نہ دکھا سکے۔
رواں برس نادال اور جوکووچ مجموعی طور پر چھ مرتبہ آمنے سامنے آئے اور ان تمام میچوں میں جوکووچ نے نادال کی ایک نہ چلنے دی اور تمام میں انہیں شکست سے دوچار کیا۔ جوکووچ نے اس میچ میں نادال کو ہرا کر عالمی رینکنگ میں اپنی پہلی پوزیشن کو مزید مستحکم بنا لیا ہے۔
چوبیس سالہ جوکووچ نے رواں برس 66 میچ کھیلے ہیں، جن میں سے صرف دو میں انہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ یو ایس اوپن میں کامیابی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جوکووچ نے کہا، ’یہ ایک انتہائی غیر معمولی کیفیت ہے‘۔ انہوں نے کہا، ’میں جب بھی رافائل نادال کے خلاف کھیلتا ہوں، وہ ایک بڑا چیلنج ہوتا ہے‘۔
نوواک جوکووچ نے 2011ء کے دوران تین اہم گرینڈ سلام ٹائٹل اپنے نام کر لیے ہیں۔ اس طرح وہ دنیائے ٹینس میں ایسے چھٹے کھلاڑی بن گئے ہیں، جنہوں نے ایک ہی سال میں ومبلڈن ، آسٹریلین اوپن اور یو ایس اوپن جیتنے کا اعزاز حاصل کر رکھا ہے۔
یوایس اوپن کے فائنل میں شکست کھانے کے بعد نادال نے جوکووچ کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ’میں انتہائی مایوس ہوں لیکن جوکووچ رواں برس کے دوران کمالات دکھا رہا ہے۔ جو اس نے اس سال کیا ہے، شاید کسی کے لیے بھی اسے دہرانا مشکل ہو گا‘۔
نادال نے مزید کہا، ’میں نے میچ میں ہر بار کوشش کی کہ جارحانہ انداز اپناؤں مگر جوکووچ نے ہر مرتبہ عمدہ ’کم بیک‘ کیا۔ یہی ٹینس ہے۔ میں آخری دم تک لڑا لیکن سب بے سود رہا۔ اگرچہ میں ماضی میں کامیابیاں حاصل کرتا رہا ہوں لیکن مستقبل میں مجھے مزید محنت کرنے کی ضرورت ہو گی تاکہ آئندہ برس میں مزید اچھے کھیل کا مظاہرہ کر سکوں‘۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک