1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن میں امریکی فوجی متعین ہیں، پینٹاگون کا اعتراف

عابد حسین7 مئی 2016

امریکا نے پہلی مرتبہ اعتراف کیا ہے کہ اُس نے یمن میں اپنے فوجی متعین کر رکھے ہیں۔ پینٹاگون کے مطابق القاعدہ کی ذیلی شاخ کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IjaL
تصویر: picture-alliance/dpa/Y. Arhab

امریکی وزارت دفاع اور افواج کے صدر دفتر پینٹاگون کے ترجمان جیف ڈیوس نے کہا ہے کہ گزشتہ برس جزیرہ نما عرب کے ملک یمن میں سلامتی کی انتہائی مخدوش صورت حال کے تناظر میں ایک مختصر تعداد میں امریکی فوجی ایک مقام پر متعین کیے گئے تھے۔ ترجمان کے مطابق اِن فوجیوں کی تعیناتی کی بنیادی وجہ منصور ہادی حکومت اور سعودی عرب کے عسکری اتحاد کے افواج کے ساتھ خفیہ معلومات کا تبادلہ، جہادیوں کی نقل و حرکت پر نگاہ رکھنا اور القاعدہ کی ذیلی شاخ کے ٹھکانوں کی نشاندہی ہے۔

پینٹاگون کے نیوی کیپٹن جیف ڈیوس نے یہ بھی بتایا کہ جزیرہ نما عرب میں القاعدہ (AQAP) کے اہداف کو نشانہ بنانے کے عمل میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے تاکہ مسلح جنگجووں کو حکومتی اور عرب اتحادیوں کی افواج پر کم سے کم حملوں کا موقع مل سکے۔ زمینی معلومات کی بنیاد پر ڈرونز حملے بھی کیے جا رہے ہیں۔ جیف ڈیوس کے مطابق مختصر تعداد میں جو امریکی فوجی یمن میں تعیینات ہیں، وہ بنیادی طور پر متحدہ عرب امارات کے فوجیوں کی معاونت میں مصروف ہیں۔

Kämpfe im Jemen
جنوبی یمن میں حکومتی فوج کو اماراتی فوج کا مکمل عملی تعاون حاصل ہےتصویر: AP

گزشتہ ایک دو ہفتوں کے دوران منصور ہادی کی افواج نے متحدہ عرب امارات کے فوجیوں کی مدد سے ساحلی شہر المکلا کو جہادیوں کے قبضے سے بازیاب کرایا تھا۔ اسی عرصے میں دس جہادی کمانڈروں کو ڈرون حملوں میں ہلاک بھی کیا گیا۔ امریکی وزارت دفاع کے ترجمان کے مطابق یمن میں کسی بندرگاہ پر عسکریت پسند قابض ہوں یہ امریکی اور خطے کے مفاد کے منافی ہے۔ پینٹاگون نے یہ تو بتایا کہ امریکی فوجی اماراتی فوجیوں کو خفیہ معلومات یقینی طور پر فراہم کر رہے ہیں لیکن اِس مناسبت سے کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا کہ آیا امریکی فوجی کس اسپیشل آپریشنز یونٹ سے تعلق رکھتے ہیں۔

قبل ازیں پینٹگون نے یہ ضرور کہا تھا کہ اسپیشل آپریشنز فورسز کے ایک سو اہلکار یمن میں بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ صدر منصور ہادی کی افواج کی رہنمائی کے ساتھ ساتھ اُن کو جنگی حکمت عملی مرتب کرنے میں مشورہ دے رہے تھے لیکن حکومت کے زوال کے بعد انہیں واپس طلب کر لیا گیا تھا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق القاعدہ کی ذیلی شاخ نے ہادی حکومت اور حوثی شیعہ ملیشیا کے درمیان لڑائی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے جنوبی یمن کے کئی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ ان میں بندرگاہی شہر المکلا بھی شامل تھا۔ اِس قبضے پر امریکا کو تشویش تھی کیونکہ اُس کا اہم جنگی بحری جہاز یو ایس ایس باکسر اور دو ڈیسٹرائر بھی اِس بندرگاہ کے قریبی سمندری علاقے میں موجود ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید