1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی یمن میں القاعدہ کے قدم اکھڑتے ہوئے

عابد حسین25 اپریل 2016

المکلا کے بعد القاعدہ سے یمن کے سب سے بڑے آئل ایکسپورٹ ٹرمینل کا قبضہ بھی چھن گیا ہے۔ گزشتہ دو دنوں کے دوران یمن میں القاعدہ کی ذیلی شاخ کو حکومتی فوج کی زوردار کارروائیوں کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IcBp
تصویر: picture-alliance/dpa/Y. Arhab

یمن کی افواج نے متحدہ عرب امارات کی فوجوں کے اشتراک سے سب سے بڑے آئل ایکسپورٹ ٹرمینل پر قبضہ کر لیا ہے۔ اِس قبضے کی بھی تصدیق یمنی سکیورٹی ذرائع نے کر دی ہے۔ ایکسپورٹ ٹرمینل جنوبی یمن کے علاقے حضرموت میں واقع ہے اور الشحر ٹرمینل کے نام سے مشہور ہے۔ اس مقام سے یمن کا اسّی فیصد خام تیل ایکسپورٹ کیا جاتا رہا ہے۔ جب سے القاعدہ کے شدت پسندوں نے جنوبی یمن کے صوبے ابیان میں زور پکڑا ہے تب سے یمنی خام تیل کی پیداوار نہ ہونے کے برابر ہے اور اِسی باعث الشحر آئل ٹرمینل بند پڑا ہوا ہے۔

ماہرین کے مطابق گزشتہ دو ایام کے دوران یمن میں القاعدہ کو گہرے صدمات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اِس علاقے میں القاعدہ کے عسکریت پسندوں کی بنائی ہوئی چھوٹی سی ریاست ٹوٹنے لگی ہے اور انہیں انتہائی دو اہم مقامات سے محروم کر دیا گیا ہے۔

القاعدہ نے ساحلی شہر المکلا پر قبضے کو مستحکم کرنے کے بعد اپنی چھوٹی سی ریاست بنا لی تھی۔ گزشتہ برس القاعدہ نے خام تیل کے بیس لاکھ بیرل ایکسپورٹ کرنے کے لیے صنعاء حکومت سے رابطہ کیا تھا لیکن انہیں ذخیرہ کیے گئے خام تیل کو درآمد کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

Jemen Luftangriff auf Mukalla
المکلا شہر کو جنگ کی تباہ کاریوں کا سامنا ہےتصویر: Reuters

اتوار چوبیس اپریل کو یمن کے سکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ یمنی صدر منصور ہادی کی حامی افواج المکلا شہر میں داخل ہو گئی ہیں۔ جنوبی یمن میں ہادی افواج کی پیش قدمی میں متحدہ عرب امارت کی افواج بھی شامل ہیں۔ جزیرہ نما عرب میں القاعدہ نے جنوبی یمن کے اسٹریٹیجک نوعیت کے بندرگاہی شہر پر گزشتہ کچھ ماہ سے قبضہ کر رکھا تھا۔ المکلا میں دو ہزار کے قریب یمنی اور اماراتی فوجی ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کے ساتھ داخل ہوئے ہیں۔ مقامی شہریوں نے بھی نیوز ایجنسی روئٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے شہر میں ان فوجوں کے داخل ہونے کی تصدیق کر دی تھی۔

خلیجی ملکوں کی متحدہ افواج کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ حکومتی افواج کی موجودہ پیش قدمی کے دوران القاعدہ جزیر نما عرب کے تقریباً آٹھ سو جہادی مارے گئے ہیں۔ تاہم مقامی رہائشیوں نے اِس تعداد کی تصدیق نہیں کی اور ان کا کہنا ہے کہ جہادی حکومتی فوجیوں کی چڑھائی دیکھتے ہوئے بغیر کسی لڑائی کے شہر سے فرار ہو گئے تھے۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کو مقامی شہریوں نے مزید بتایا کہ منصور ہادی فوج کی پیش قدمی دیکھتے ہوئے مقامی قبائلی سرداروں نے القاعدہ کی قیادت کو مشورہ دیا تھا کہ وہ پسپائی اختیار کرتے ہوئے قریبی صوبے شبوہ کی جانب نکل جائیں۔ تازہ معلومات کے مطابق یمنی صر ہادی کی افواج اب المکلا سے آگے القاعدہ کے قبضے میں آئے ہوئے قصبوں کی بازیابی کے لیے بھرپور پلاننگ میں مصروف ہیں۔