1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیمیائی ہتھیاروں پر نظر رکھنے والےعالمی ادارے کا شام میں فائر بندی کا مطالبہ

کشور مصطفیٰ10 اکتوبر 2013

کیمیاوی ہتھیاروں کے خلاف سرگرم عالمی ادارے نے کہا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے تلفی کی ڈیڈ لائن پر عملدرآمد کے لیے وہاں ایک عارضی جنگ بندی ضروری ہے۔

https://p.dw.com/p/19xTU
تصویر: Reuters/Sana

کیمیاوی ہتھیاروں کے عالمی واچ ڈاگ کے تازہ ترین بیان میں کہا گیا ہے کہ بحران زدہ عرب ریاست شام میں جاری خون ریزی کیمیاوی ہتھیاروں کے خاتمے کے مشن کے لیے مسائل کا باعث بن رہی ہے۔ دی ہیگ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ’آرگنائزیشن آف پروہیبیشن آف کیمیکل ویپنز‘ OPCW کے چیف ’احمت اُزومچو‘ نے کہا، ’’میں سمجھتا ہوں کہ اگر شام میں عارضی فائر بندی عمل میں لائی جائے تو وہاں اہداف حاصل کیے جا سکتے ہیں۔‘‘

اس عالمی ادارے کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ 2014 ء کے وسط تک شام کے تمام کیمیاوی ہتھیاروں اور تنصیبات کو ختم کرے۔ OPCW کو یہ احکامات رواں برس اگست میں شام میں ہونے والے زہریلی گیس سارین کے حملے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے ذریعے دیے گئے ہیں۔ ’احمت اُزومچو‘ نے ایک خصوصی بریفنگ کے دوران شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کی تلفی کے لیے مختص کردہ وقت کو قلیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ چند ہفتوں کے اندر شام میں اس حوالے سے 20 مقامات کی چھان بین کی جانا ہے۔ تاہم انہوں نے کیمیاوی ہتھیار سازی کی تمام تنصیبات ختم کرنے کے لیے مختص یکم نومبر کی تاریخ کو غیر حقیقی قرار نہیں دیا۔ اُن کے بقول، ’’تمام عمل کا دار ومدار شام کی زمینی صورتحال پر ہوگا۔ اس لیے ہم نے شام کے بحران میں ملوث تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کا مظاہرہ کریں کیونکہ ہتھیاروں کی تلفی ہر کسی کے حق میں ہے۔‘‘

UN Syrien Chemiewaffen
مزید 12 انسپکٹرز دمشق پہنچ چکے ہیںتصویر: L.Beshara/AFP/GettyImages

آرگنائزیشن آف پروہیبیشن آف کیمیکل ویپنز کی طرف سے منگل کو کہا گیا تھا کہ شام میں کیمیاوی ہتھیاروں کی تلفی کی ڈیڈ لائن حاصل کرنے کے لیے ماہرین کی ایک اور ٹیم شام بھیجی جا رہی ہے۔ OPCW کے چیف ’احمت اُزومچو‘ کے مطابق مزید 12 انسپکٹرز دمشق پہنچ چکے ہیں۔

یکم اکتوبر کو شام میں بین الاقوامی معائنہ کاروں کی سرگرمیاں شروع ہونے کے بعد سے دمشق کو بین الاقوامی برادری کی طرف سے غیر معمولی پذیرائی ملی ہے۔ انسپکٹرز شام کے ایک کیمیاوی تنصیب کے علاقے کا دورہ کر چُکے ہیں اور بُدھ کو انہوں نے ایک اور علاقے کا دورہ کیا ہے۔

Syrien Präsident Assad mit Militär
صدر بشارالاسد اپنے فوجیوں کے ساتھتصویر: picture alliance/dpa

دریں اثناء OPCW کے نگرانوں کی 30 رکنی ٹیم اور اقوام متحدہ کی لاجسٹکس اور سکیورٹی عملے کے اہلکار شامی سرزمین پر موجود ہیں اور انہوں نے کیمیاوی ہتھیار تباہ کرنے کا کام شروع کر دیا ہے۔ ان کے کاموں کی تفصیلات فوٹیج کی شکل میں شامی سرکاری ٹیلی وژن پر نشر کی جا رہی ہیں۔

دی ہیگ میں جس پریس کانفرنس سے OPCW کے چیف ’احمت اُزومچو‘ نے خطاب کیا اُسی کانفرنس میں موجود اُن کے ایک مشیر مالک الٰہی کا کہنا تھا، ’’اس وقت چند مخصوص مقامات ہیں جو خطرناک علاقوں میں واقع ہیں۔‘‘ مالک الٰہی نے مزید کہا کہ اس مرحلے میں جن مقامات کا معائنہ کیا جانا ہے اُن میں سے زیادہ تر دمشق حکومت کے کنٹرول میں ہیں۔