1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معائنہ کاروں کا شام کا دوسرا مشن شروع

کشور مصطفیٰ26 ستمبر 2013

شام اپنے کیمیاوی ہتھیاروں کی حوالگی سے متعلق ڈیل کے اپنے وعدہ پر قائم ہے۔ شامی صدر بشار الاسد نے یہ بات وینزویلا کے ٹیلی وژن کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔

https://p.dw.com/p/19oxp
تصویر: Reuters

اُدھر بڑی طاقتیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شام کے بحران سے متعلق ایک قرار داد کے معاہدے کے کافی نزدیک پہنچ گئی ہیں۔ مزید تفصیلات کے ساتھ کشور مصطفیٰ:

شامی صدر بشارالاسد کا یہ انٹرویو بُدھ کو وینزویلا کے ٹیلی وژن ’ٹیلیسور‘ سے نشر ہوا ہے۔ اپنے بیان میں اسد نے کہا،" مجھے اپنے کیمیاوی ہتھیاروں کو ترک کرنے سے متعلق معاہدے کی راہ میں کوئی رکاوٹ نظر نہیں آ رہی ہے" ۔ اسد کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اقوام متحدہ کے معائنہ کار دمشق پہنچ گئے ہیں جہاں وہ 14 واقعات میں مبینہ طور پر کیمیاوی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں دوبارہ چھان بین کا عمل شروع کریں گے۔

Syrien UN Inspektoren Untersuchung Giftgas Einsatz Sarin Damaskus
اقوام متحدہ کے معائنہ کار شام میںتصویر: AFP/Getty Images

شامی صدر اسد نے ’ٹیلیسور‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اُن کی حکومت کیمیاوی ہتھیاروں کے کنونشن کے اُس معاہدے کے ایک فریق کے طور پر دستخط کر چُکی ہے جو روس اور امریکا نے شامی کیمیاوی ہتھیاروں کو تباہ کرنے کی ڈیل کے طور پر تیار کیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا،" شام ہر اُس معاہدے کی پابندی کرتا ہے جس پر دمشق حکومت دستخط کرتی ہے" ۔ بشارالاسد کا وینزویلا کے ٹیلی وژن کو دیا گیا یہ انٹرویو شام کی سرکاری نیوز ایجنسی سانا نے ریلیز کیا ہے۔ اسد نے اپنے انٹرویو میں مزید کہا تھا کہ دمشق حکومت نے کیمیاوی ہتھیاروں کی ممانعت کے ادارے OPCW کو مطلوبہ تفصیلات بھیجنے شروع کر دی ہیں۔ شام کے صدر نے ایک بار پھر اس امر کا امکان ظاہر کیا ہے کہ باغی کیمیاوی ہتھیاروں کے معائنہ کاروں کو چند مقامات تک پہنچنے نہیں دیں گے۔

Syrien-UN
دمشق کے نواحی علاقے میں معائنہ کاری کی جا رہی ہےتصویر: Reuters

دریں اثناء دمشق سے ملنے والی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کے کیمیاوی ہتھیاروں کے ماہرین کی ایک ٹیم دمشق کے ایک ہوٹل سے نکل چُکی ہے اور اُن مقامات کی طرف بڑھ رہی ہے جہاں کیمیاوی ہتھیاروں کے مبینہ ستعمال کے بارے میں چھان بین کی جائے گی۔ اس بارے میں خبر رساں ادارے اے ایف پی نے آج جمعرات کی سہ پہر تین موٹر گاڑیوں پر مشتمل ایک ٹیم کی روانگی کی اطلاع دی تاہم یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ یہ معائنہ کار کس علاقے کی طرف گئے ہیں۔ ایکسپرٹس کی یہ ٹیم گزشتہ روز یعنی بُدھ کو دمشق پہنچی تھی۔ یہ ان کا شام میں معائنہ کاری کا دوسرا مشن ہے۔ پہلی بار یہ ٹیم 21 اگست کو پہنچی تھی اور اس نے شامی دارالحکومت دمشق کے اُن مضافاتی علاقوں کا دورہ کیا تھا جہاں مبینہ طور پر کیمیاوی ہتھیار استعمال کیے گئے تھے۔