1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوريا، فن لينڈ اور جاپان کے طلباء سب سے آگے

8 دسمبر 2010

دنيا بھر کے ملکوں ميں تعليم کے معيار اور صورتحال کا جائزہ لینے والی PISA رپورٹ کے مطابق اس سال کوريا، فن لينڈ اور جاپان کے طلباء کی تعليمی کاردگی کے نتائج سب سے اچھے رہے۔

https://p.dw.com/p/QSlb
تصویر: BilderBox

دنيا بھر کے ملکوں ميں تعليم کے معيار اور صورتحال کا جائزہ لینے والی PISA رپورٹ کے مطابق اس سال کوريا، فن لينڈ اور جاپان کے طلباء کی تعليمی کاردگی کے نتائج سب سے اچھے رہے۔ جرمنی کی رپورٹ پہلے سے اچھی ہے ليکن اب بھی وہ عالمی موازنے ميں صرف اوسط سطح پر ہے اور وہ صف اول کے اعلٰی درجے سے اب بھی بہت دور ہے۔

Pisa Studie 2010
PISA نے اپنی پہلی رپورٹ سن 2000ء ميں شائع کی تھیتصویر: picture-alliance/dpa

برلن ميں قائم طلباء کی کارکردگی کا تجزیہ کرنے والے عالمی ادارےPISA کی نئی رپورٹ کے مطابق جرمنی ميں تارکين وطن گھرانوں کے بچوں کی تعليمی صورتحال پہلے کے مقابلے ميں خاصی بہتر ہوگئی ہے۔ تاہم تازہ ترين رپورٹ ميں کہا گيا ہے کہ جرمنی ميں طلباء کی تعليمی کاميابی کا انحصاراب بھی بڑی حد تک اُن کے والدين کی مالی اورسماجی حيثيت پرہے۔ اس سے بھی زيادہ اہم بات يہ ہے کہ آيا اسکول کسی اچھے يا برے علاقے ميں واقع ہے۔

PISA جائزہ مرتب کرنے والوں کے مطابق کسی بھی دوسرے ملک ميں سماجی لحاظ سے کمزور گھرانوں کے بچوں کی تعليمی کارکردگی پر اس بات کا اتنا زيادہ گہرا اثر نہيں پڑتا کہ اُن کے اسکول کے گردوپيش کا ماحول کيسا ہے۔ جرمن طلباء کی تحريريں پڑھنے کی صلاحيت امريکہ، سويڈن، فرانس اور برطانيہ کے طلباء کے مساوی ہے ليکن وہ صف اول کے ممالک جنوبی کوريا، فن لينڈ اور کينيڈا اور جاپان سے بہت پيچھے ہے۔ جرمن طلباء خاص طور پرغوروفکرميں کمزور ہيں۔ ليکن وہ رياضی اورسائنس ميں غيرمعمولی حد تک اچھے ہيں۔

جرمنی کے تارکين وطن گھرانوں کے طلباء کی کارکردگی پہلے سے خاصی اچھی ہوگئی ہے ليکن وہ جرمن طلباء سے اب بھی نماياں طور پر پيچھے ہيں۔ سال بھر کی تعليمی کارکردگی کے لحاظ سے لڑکے، لڑکيوں سے پيچھے ہيں۔ جرمن وزيرتعليم شاوان نے پيسا کی تازہ ترين رپورٹ کا خير مقدم کرتے ہوئے کہا،’PISA مطالعے کے 10برسوں نے جرمنی کے نظام تعليم کو بہت فائدہ پہنچايا ہے۔‘جرمنی کی ٹريڈ يونين ايسوسی ايشن نے مطالبہ کیا ہے کہ تعليمی نظام کی سماجی بنيادوں پر تقسيم کو دور کيا جائے۔

PISA نے اپنی پہلی رپورٹ سن 2000ء ميں شائع کی تھی اوراُس وقت جرمن طلباء کی خراب تعليمی کارکردگی پرجرمنی ميں ايک شديد بحث شروع ہوگئی تھی۔ اس کے بعد سے کئی تعليمی اصلاحات کے ذريعے تعليمی معيار کو بلند کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ PISA کی نئی رپورٹ کے مطابق امريکی طلباء کی تعليمی کارکردگی صف اول سے کم ہو کرعالمی موازنے ميں صرف اوسط سطح کی رہ گئی ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں