1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کمیونٹی ڈویلپمنٹ میں موبائل فون کا استعمال

6 اگست 2011

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام UNDP کے تعاون سے شروع ہونے والے ایک منصوبے کے تحت اب افریقہ اور جنوبی ایشیا کے تین ملین غریب افراد سستے موبائل فون نمبرز کے استعمال کے قابل ہو سکیں گے۔

https://p.dw.com/p/12C6c
تصویر: picture-alliance/Ton Koene

برطانیہ کی Movirtu نامی کمپنی نے’بزنس کال ٹو ایکشن‘ BCtA کے ساتھ ایک معاہدہ کر لیا ہے، جو اس منصوبے کو عملی جامہ پہنائے گے۔ BCtA اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی طرف سے شروع کیا گیا ایک ایسا منصوبہ ہے، جو عالمی سطح پر غربت کے خلاف مصروف عمل ہے۔ اس منصوبے کے تحت غربت کے خلاف نجی شعبے کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں تاکہ لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکے۔

غیر سرکاری اداروں نے ترقی پذیر ممالک کے غریب ترین علاقوں میں رابطہ بحال کرنے کے لیے اگرچہ موبائل فون کی ٹیکنالوجی کا خوب استعمال کیا ہے تاہم اس میں بہر حال کچھ مسائل کی وجہ سے وہ اس سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھا سکیں ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ زیادہ تر غریب افراد کے پاس موبائل فون نہیں ہوتا اور وہ صرف اسے استعمال کرنے کے لیے مستعار لیتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں موبائل فون استعمال کرنے والوں کی فہرست میں ان کا اندراج نہیں ہو سکتا۔

Liberia Handy Afrika WSIS Weltinformationsgipfel
موبائل فون کے استعمال سے معیار زندگی میں بہتری پیدا ہوتی ہےتصویر: dpa

تاہم اب Movirtu کا منصوبہ ہے کہ افریقہ اور جنوبی ایشیا کے تین ملین افراد کو فون نمبرز دیے جائیں، اس بات سے قطع نظر کے ان کے پاس موبائل فون ہے یا نہیں۔ وہ اپنے اس ذاتی نمبر کے ساتھ کسی بھی فون کا استعال کر سکیں گے۔ اس مخصوص کنکشن کے ساتھ وہ نہ صرف سماجی سطح پر میل ملاپ کر سکیں گے بلکہ وہ اپنے روزگار سے جڑے بہت سے مسائل کے حل کے لیے بھی مدد حاصل کر سکیں گے۔ اس کنکشن کے صارفین کو صحت سے متعلقہ کئی اہم معاملات کے علاوہ مارکیٹ کے رحجانات کے بارے میں بھی معلومات فراہم کی جائیں گی۔

چار اگست کو شروع کیے گئے اس منصوبے کے ایک اہم ساتھی ادارے BCtA کی نگران پروگرام منیجر امانڈا گارڈنر کے بقول،’ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ موبائل فون کے استعمال سے معیار زندگی میں بہتری پیدا ہوتی ہے‘۔ اس کمپنی کا منصوبہ ہے کہ 2013ء تک جنوبی ایشیا اور افریقہ میں پچاس ملین افراد تک اس ٹیکنالوجی کی رسائی ممکن بنا دی جائے، جبکہ تین ملین افراد اسے روزمرہ بنیادوں پر استعمال کریں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں