پاکستان میں ٹائیفائیڈ پھیلنے کی وجہ ’سپر بگ‘
20 فروری 2018برطانیہ کے ویلکم سینگر انسٹیٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کے مطابق انہوں نے ٹائیفائیڈ کے جرثوموں کا تجزیہ کیا ہے ۔ اس میں سامنے آیا کہ ٹائیفائیڈ کی جینز تبدیل ہو رہے ہیں یہاں تک کہ اس نے ڈی این اے کا ایک اضافی حصہ اپنا لیا ہے۔ اس وجہ سے اب وہ کئی اینٹی بائیوٹکس سے لڑنے کی صلاحیت کا حامل ہو گیا ہے۔
ٹائیفائیڈ پر تحقیق کرنے والے سینگر انسٹیٹیوٹ سے وابستہ ڈاکٹر ایلیزبتھ کلیم کے مطابق اب تک پانچ اینٹی بائیوٹکس کے خلاف ٹائیفائیڈ کا یہ طاقتور بیکٹیریا مزاحمت کر چکا ہے۔ ٹائیفائیڈ ایک ایسا بخار ہے جو ”سالمونیلا ٹائی فی“ نامی جرثومے سے پھیلتا ہے۔
یونیسیف کی رپورٹ، کیا صحت پر حکومت کی کوئی توجہ ہے؟
زہریلا پانی، پاکستان کا بڑا مسئلہ
آغا خان یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق علاج کا مزاحمت کار یہ ٹائیفائیڈ 2016 سے اب تک پاکستان کے شہر حیدرآباد میں پھیل رہا ہے۔ اس مرض میں ہونے والی اموات کا سرکاری ریکارڈ تو دستیاب نہیں لیکن مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق سن 2016 سے 2017 تک دس ماہ کے عرصے میں صرف حیدرآباد میں ہی آٹھ سو سے زائد ایسے کیس سامنے آچکے ہیں۔ آغا خان یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے سائنسدان اس کوشش میں ہیں کہ ملک میں پھیلنے والے اس وائرس کا علاج جلد سے جلد دریافت کیا جائے۔